اسلام آباد سپریم کورٹ میں عمران خان کے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران ہوئی کاروائی کے مندرجات
کل اسلام آباد سپریم کورٹ میں عمران خان کے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران ہوئی کاروائی میں جج اطہر من اللہ نے فرنٹ فٹ پر آکر شاندار سٹروکس کھیلے جن کی سمری درج ذیل ہے:
جسٹس اطہر من اللہ عمران خان کے وکیل سے :: آپ کہتے ہیں کہ فارن فنڈنگ کیس قابل سماعت نہیں ہے یہ آئین میں کہاں لکھا ہے؟؟
وکیل عمران خان :: کیونکہ ہمارا مؤقف ہے کہ وہ خیراتی ہسپتال چلاتے ہیں جس کے لیے وہ باہر کے ملکوں سے چندہ جمع کرسکتے ہیں جس کے لیے آئین میں کوئی پابندی نہیں
جسٹس اطہر من اللہ :: عمران خان پر قائم مقدمہ چندہ جمع کرنے کا ہے یا بیرونی اداروں سے غیر قانونی رقوم وصول کرنے کا ؟
وکیل عمران خان :: غیر قانونی طریقے سے رقوم وصول کرنے کا –
جسٹس اطہر من اللہ :: کیا بطور وکیل آپ اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ ایک خاص حد تک سے اوپر مالیت کے عطیات لینے کی صورت میں حکومت وقت کو اس رقم کی مالیت ، متعلقہ ڈونر کی شہریت اور اس کا ذرائع آمدنی بتانا ضروری ہے ؟
وکیل عمران خان :: جی یہ بات آئین میں درج ہے-
جسٹس اطہر من اللہ :: کیا میرے سامنے موجود عمران نیازی کے بنک اکاونٹس کی تفصیلات مصدقہ ہیں اور کیا آپ کے پاس ان کی کاپی موجود ہے نیز کیا آپ نے ان کا مطالعہ بھی کیا ہے ؟
وکیل عمران خان :: جی یہ دستاویزات مصدقہ ہیں اور میرے پاس ان کی کاپی موجود ہے اور میں نے ان کا مطالعہ بھی کیا ہے
جسٹس اطہر من اللہ :: کیا یہ بنک اکاونٹس عمران نیازی نے FBR کے پاس اپنے اثاثہ جات میں ظاہر کیے ہیں ؟؟
وکیل عمران خان :: جی نہیں کیونکہ یہ ہسپتال کے اکاؤنٹس ہیں اور یہ رقوم بھی ہسپتال کے لیے حاصل کی گئی ہیں
جسٹس اطہر من اللہ :: کیا خیراتی ہسپتال کے لئے جمع کیے عطیات کوئی بندہ قانونی طور پر اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں رکھ سکتا ہے ؟؟
وکیل عمران خان :: اگر مقصد نیک ہو تو رکھ سکتا ہے ؟
جسٹس اطہر من اللہ :: وکیل صاحب آپ کیسے کسی کے مقاصد کو جان سکتے ہیں کہ وہ نیک ہیں یا برے ۔۔۔میرے ساتھ آئینی بات کریں
وکیل عمران خان :: جی قانونی طور پر تو نہیں رکھ سکتا
جسٹس اطہر من اللہ :: شوکت خانم ہسپتال کی آڈٹ رپورٹ کہاں ہے ؟
وکیل عمران خان :: جی یہ آڈٹ رپورٹ ہے وکیل نے ایک فائل جسٹس صاحب کے سامنے رکھی
جسٹس اطہر من اللہ :: یہ تو 2010 کی رپورٹ ہے اس کے بعد کی سالانہ آڈٹ رپورٹس کہاں ہیں ؟؟؟
وکیل عمران خان :: جی وہ 2010 کے بعد شوکت خانم ہسپتال کا آڈٹ نہیں ہوا
جسٹس اطہر من اللہ :: آڈٹ کیوں نہیں ہوا؟؟
وکیل عمران خان :: چپ
(مخالف سرکاری وکیل نے جسٹس صاحب سے اجازت لے کر بات شروع کی کہ 2010 کے بعد شوکت خانم ہسپتال کے آڈٹ کے لیے حکومتی احکام کے خلاف عمران خان نے مختلف کورٹس سے حکم امتناعی حاصل کررکھا ہے)
جسٹس اطہر من اللہ :: خیراتی ہسپتال کے آڈٹ کے خلاف حکم امتناعی کی کیا ضرورت پیش آئی؟
وکیل عمران خان :: جی عمران خان صاحب مصروف تھے
جسٹس اطہر من اللہ :: ان کی مصروفیات کا ہسپتال کے آڈٹ سے کیا لینا دینا ۔۔۔۔ اور کیا عمران خان صاحب 2010 سے لے کر 2022 تک مصروف رہے؟؟۔ ۔۔۔ کیا ان کو اتنا ٹائم نہیں ملا کہ وہ اپنے ہسپتال کا اڈٹ کروائیں؟
وکیل عمران خان :: چپ
جسٹس اطہر من اللہ :: شوکت خانم ہسپتال کو دیئے گئے بڑے بڑے عطیات کس عرصے میں عمران خان کے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل ہوئے
وکیل عمران خان :: 2013 سے 2018 کے دوران
جسٹس اطہر من اللہ :: قانونی طور پر کسی رفاحی یا فلاحی ادارے کے لیے کتنی مالیت کے عطیے سے زیادہ رقم وصول ہونے پر حکومت وقت کے اداروں کو مطلع کرنا ضروری ہے؟؟؟؟
وکیل عمران خان :: جی پانچ ہزار ڈالر سے اوپر یا اتنی کی مالیت کے عطیات
جسٹس اطہر من اللہ :: بنک کی ان دستاویزات میں لکھا ہے کہ انڈیا سے دولاکھ ڈالر ، امریکہ سے 26 لاکھ ڈالر ,انگلینڈ سے 16 لاکھ ڈالر جرمنی سے 11.5 لاکھ ڈالر اور اسرائیل سے 29لاکھ 63ہزار ڈالر کی رقوم عمران خان کے اکاؤنٹس میں آئی ہیں۔۔۔
وکیل عمران خان :: چپ ۔۔۔۔خاموش ۔۔۔پریشان ….(جسٹس اطہر من اللہ کے ساتھ بیٹھے جسٹس اعجاز الحسن کی طرف التجائیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے…..)
جسٹس اعجاز الحسن جسٹس اطہر من اللہ کی طرف دیکھتے ہوئے :: آج سماعت ملتوی نہ کر دیں ؟
جسٹس اطہر من اللہ :: نہیں انہیں جواب دینے دیں
وکیل عمران خان :: جی یہ سب عطیات تھے
جسٹس اطہر من اللہ :: ان دستاویزات کے مندرجات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خیراتی ہسپتال کے لیے حاصل کردہ عطیات کی رقوم آپ کے موکل کے ذا تی اکاؤنٹس میں منتقل کی گئیں
وکیل عمران خان : جی مجھے اپنے باقی ساتھی وکلا سے مشورہ کرنے کے لیے وقت درکار ہے
جسٹس اطہر من اللہ :: وکیل صاحب ذرا غور سے سن لیں ۔۔۔۔آپ کا موکل بیک وقت چار جرائم کا مرتکب ہوا ہے
اول ہسپتال کے نام پر غیر قانونی ذرائع سے رقوم کا حصول –
دوئم دشمن اور غیر تسلیم شدہ ملک کے حساس جاسوس اداروں کے عہدے داران سے رقوم کا حصول-
سوئم خیراتی فنڈ کی غیر قانونی طور پر ذاتی اکاؤنٹس میں منتقلی –
چہارم خیراتی ہسپتال کے فنانس آڈٹ سے انکار ، لاپرواہی اور اس کے خلاف دیدہ دانستہ حکم امتناعی کا حصول تاکہ اس معاملے پر پردہ ڈالا جا سکے ۔۔۔۔اب باری باری مجھے ان الزامات کے جوابات دیں
وکیل عمران خان :: خاموش سے کھڑا رہا
جسٹس اطہر من اللہ :: جواب دیں وکیل صاحب !!!!!!! جب تک جواب نہیں ملے گا، ہم یہیں بیٹھیے ہیں
وکیل عمران خان :: جی وہ میری ایک اور مقدمہ میں بھی پیشگی ہے، برائے مہربانی کاروائی کل تک کیلئے ملتوی کرکے مجھے اور میرے پینل کو تیاری کا ٹائم دیا جائے
جسٹس اطہر من اللہ :: جب تک جواب نہیں ملے گا، ہم کاروائی ملتوی نہیں کریں گے۔
وکیل عمران خان :: التجا بھری نظروں سے جسٹس اعجاز الحسن کو دیکھنے لگ گیا
جسٹس اطہر من اللہ :: سنا ہے آپ کا موکل تو صادق اور امین بھی ہے
(پوری عدالت میں قہقہے۔۔۔۔🤣🤣🤣🤣🤣 عمران نیازی کا وکیل پسینے سے شرابور
یہ تمام ڈیٹیل سوشل میڈیا سے موصول ہوئی ہیں
اس