امن کا مطلب دہشت گردی و انتہا پسندی کیخلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہے: بھارتی وزیر خارجہ کا ایس سی او اجلاس میں خطاب
اسلام آباد: بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا کہنا ہے امن کا مطلب دہشتگردی و انتہا پسندی کیخلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہے۔
مونیٹرنگ ڈیسک (وی او سی اردو نیوز)
16 اکتوبر 2024
ایس سی او سربراہی کانفرنس سے خطاب میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا کہنا تھا پاکستان کو ایس سی او کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، بھارت نے اس صدارت کو کامیاب بنانے کیلئے اپنی مکمل حمایت فراہم کی ہے۔
جے شنکر کا کہنا تھا ہم ایک ایسے وقت میں مل رہے ہیں جب دنیا بھر میں حالات پیچیدہ ہیں، دو بڑے تنازعات جاری ہیں، جن کے عالمی اثرات مختلف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کوویڈ نے ترقی پذیر ممالک کو سخت نقصان پہنچایا ہے، شدید موسمی واقعات، سپلائی چین کی غیر یقینی صورتحال اور مالیاتی عدم استحکام ترقی کی راہ میں حائل ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا قرض کا بوجھ ایک سنگین مسئلہ ہے، دنیا پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں پیچھے ہے، ٹیکنالوجی ایک طرف نئی امیدیں پیدا کر رہی ہے تو دوسری طرف مشکلات بھی لا رہی ہے، ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ایس سی او کے اراکین کیا حکمت عملی اپنائیں؟
ان کا کہنا تھا ہمیں ایماندارانہ گفتگو کی ضرورت ہے، اعتماد کی کمی، دوستی اور اچھے ہمسائیوں کے اصولوں میں کوئی کمی ہے توخوداحتسابی کرنی چاہیے، یہ صرف ہمارے اپنے فائدے کے لیے نہیں ہے۔
جے شنکر کا کہنا تھا دنیا کثیر قطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے، عالمگیریت اور توازن ایسی حقیقتیں ہیں جن سے فرار ممکن نہیں، ان تبدیلیوں نے تجارت، سرمایہ کاری، رابطہ کاری و دیگر تعاون کے شعبوں میں مواقع پیداکیے ہیں، اگر ہم ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں تو ہمارا خطہ بہت زیادہ ترقی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناصرف ہم بلکہ دوسرے بھی ہماری کاوشوں سے تحریک لے سکتے ہیں، ہمارا تعاون باہمی احترام اور خودمختاری کی برابری پر مبنی ہونا چاہیے، ہمیں ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے، یہ تعاون حقیقی شراکت داری پر مبنی ہو، نہ کہ یکطرفہ ایجنڈوں پر۔
بھارتی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ترقی اور استحکام کا دارومدار امن پر ہے، امن کا مطلب دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہے، سرحد پار دہشتگردی، انتہا پسندی، علیحدگی پسندی جیسی سرگرمیاں جاری رہیں گی تو تجارت، عوامی سطح پر رابطے کا فروغ مشکل ہو جائے گا، سوچنا چاہیے حالات مختلف ہوں تو ہم کتنے بڑے فائدے حاصل کرسکتے ہیں۔