اسلام آباد بینک کیش وین لوٹنے کے الزام کا ملزم فائرنگ سے ہلاک
*اسلام آباد میں بینک کیش وین لوٹنے کے الزام میں گرفتار ملزم فائرنگ سے ہلاک: ’پولیس برآمدگی کے لیے لے جا رہی تھی‘*
(بشکریہ *شہزاد ملک، بی بی سی اردو، اسلام آباد*)
*اسلام آباد پولیس کے مطابق پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں کلاشنکوف کی مدد سے بینک کیش وین لوٹنے والا ملزم بدھ کی رات کو اس وقت ہلاک ہو گیا جب اچانک موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے پولیس کی ایک ٹیم پر فائرنگ کی۔*
*پولیس ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں دعوی کیا گیا ہے کہ ’پولیس کی ایک ٹیم ملزم کو برآمدگی کے لیے لے کر جا رہی تھی جب تھانہ سمبل کی حدود میں گولڑہ موڑ کے قریب اچانک تین موٹر سائیکل سوار افراد نے فائرنگ کر دی۔‘*
*بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ ’فائرنگ کے دوران پولیس اہلکار تو بلٹ پروف جیکٹوں کی وجہ سے محفوظ رہے لیکن بینک لوٹنے والا ملزم شدید زخمی ہوا۔‘*
*پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ ’ملزم کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔‘*
*یاد رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن فور میں سرکاری بینک کے باہر کیش وین لوٹتے ہوئے فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ تین افراد ابھی بھی زخمی ہیں جن کا پمز ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔*
*اسلام آباد میں یہ وارداتیں جس طرح ہوئی یہ ایک فلمی سین ہی معلوم ہوتا تھا جن میں ہیلمٹ پہنے، بازوں پر کلاشنکوف لٹکائے ملزم دن کی روشنی میں موٹر سائیکل پر آتا اور اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے بینکوں کے باہر کھڑی کیش وین سے رقم لوٹ کر فرار ہو جاتا۔*
*تاہم پیر کی سہ پہر اسلام آباد پولیس نے دعوی کیا کہ انھوں نے گزشتہ ہفتے بینک ڈکیتی اور کیش وین لوٹنے والے ملزم کو نہ صرف گرفتار کرلیا ہے بلکہ اس کے قبضے سے لوٹی گئی رقم اور وارداتوں میں استعمال کیا جانے والا اسلحہ بھی برآمد کر لیا ہے۔*
*جب بی بی سی نے اسلام آباد پولیس کے ایک اعلی عہدیدار سے سوال کیا کہ ملزم سے اسلحہ سمیت لوٹی ہوئی رقم برآمد ہونے کے بعد بدھ کی رات اسے پولیس کس چیز کی برآمدگی کے لیے لے کر جا رہی تھی تو انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے علاوہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔*
*یہ ملزم کون تھا اور اس کی ڈرامائی گرفتاری کیسے ہوئی؟ بی بی سی نے اس حوالے سے اسلام آباد پولیس کے ساتھ ساتھ ان وارداتوں کے بعد تشکیل پانے والی خصوصی جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم کے رکن سے بھی بات کی جس کے دوران حیران کن تفصیلات سامنے آئی ہیں۔*
یاد رہے کہ ملزم نے گذشتہ ہفتے دو روز کے دوران مختلف بینکوں کے باہر کیش وین کو لوٹنے کی کوشش کی جن میں سے وہ دو وارداتوں میں کامیاب ہوا اور دو میں ناکام رہا۔ ملزم نے 28 اکتوبر کو سیکٹر جی 15 میں بینک ڈکیتی کی تھی اور کیش وین پر فائرنگ کی تھی، اس کے علاوہ 29 اکتوبر کو سیکٹر جی نائن اور جی 14 مراکز میں واقع بینکوں کو لوٹا تھا۔
*ملزم ’سفید جوگرز‘ کی وجہ سے پکڑا گیا*
پیر کو ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اسلام آباد نے پولیس حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ ہفتے کے دوران بینک ڈکیتی کرنے والے ملزم کو پولیس نے پنجاب کے شہر سرگودھا سے گرفتار کر لیا ہے۔
اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ رخسار مہدی نے ملزم کو گرفتار کرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے گرفتار کیا۔
’جیو فینسنگ اور لوکیشن پر جو موبائل فون آپریٹ ہو رہے تھے ان کو سامنے رکھتے ہوئے ملزم کا سراغ لگایا گیا ہے۔‘
تاہم اسلام آباد پولیس کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم، جو خصوصی طور پر اس ملزم کی گرفتاری کے لیے تشکیل دی گئی تھی، کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم اپنے سفید جوگرز کی وجہ سے پکڑا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران پولیس کا شبہ تھا کہ ملزم اسلام آباد کے آس پاس موجود کسی کچی بستی میں مقیم ہے۔ اس کے بعد مختلف بستیوں کا جائزہ لیا گیا۔ یوں ہی گولڑہ کی کچی آبادی میں ایسے مکانات کا جائزہ لیا گیا جن کے دروازوں پر تالے پڑے ہوئے تھے۔
ایک ایسے ہی گھر کا تالہ توڑا گیا تو پولیس اہلکاروں نے بالکل ویسے سفید رنگ کے جوگرز دیکھے جیسے سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم نے واردات کے دوران پہن رکھے تھے۔
جے آئی ٹی رکن نے بتایا کہ اسی گھر میں ایک اور کمرے کے دروازے پر بھی تالہ لگا ہوا تھا جو کوشش کے باوجود پولیس اہلکاروں سے نہیں ٹوٹا۔ بعد میں پولیس اہلکاروں نے اس تالے کو توڑ کر واردات میں استعمال ہونے والا موٹر سائیکل بھی برآمد کر لیا۔ ساتھ ہی وہی کلاشنکوف بھی موجود تھی جس کی گولی کا نشانہ میر حیدر خٹک بنا تھا۔
پولیس کے مطابق اس مکان کے مالک کو حراست میں لیا گیا جس نے بتایا کہ یہ مکان اس نے کرایے پر کسی کو دیا تھا۔ پولیس نے کرایہ پر مکان لینے والے کو پکڑا تو پتہ چلا کہ یہ مکان آٹھ ہزار روپے ماہانہ پر کسی اور کو کرائے پر دے دیا گیا تھا جو سرگودھا کا رہائشی ہے۔ وہی شخص ملزم تھا۔
پیر کو ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اسلام آباد نے پولیس حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ ہفتے کے دوران بینک ڈکیتی کرنے والے ملزم کو پولیس نے پنجاب کے شہر سرگودھا سے گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے دوران یہ معلوم ہوا ہے کہ سرگودھا میں بھی اس کے خلاف چوری کے مقدمات درج ہیں۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اسلام آباد کے مطابق ملزم کی عمر 24 سال ہے اور وہ اسلام آباد میں گذشتہ چار پانچ سال سے مقیم تھا۔ پولیس حکام کے مطابق وہ میٹرک پاس ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم کے تین بھائی ہیں جن میں ایک امام مسجد ہے۔
ملزم کے بارے میں پولیس حکام کا یہ بھی دعوی ہے کہ اس کی وابستگی ایک مذہبی سیاسی جماعت سے ہے۔
فلموں سے متاثر ہو کر وارداتیں
اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ رخسار مہدی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئی تصدیق کی کہ ملزم اسلام آباد کے علاقے گولڑہ میں رہائش پذیر تھا اور وہ بطور الیکٹریشن کا کام بھی کرتا تھا۔
ڈی آئی جی اسلام آباد کے مطابق ملزم کو اسلام آباد کی تمام گلیوں اور راستوں کا علم تھا اور اس نے فلموں سے متاثر ہو کر وارداتیں کیں۔
عینی شاہدین کے مطابق ملزم بینکوں کی کیش وین لوٹنے کی وارداتیں صبح نو بجے سے دس بجے کے دوران کرتا تھا اور یہ وہ وقت ہوتا ہے جب کیش وین مختلف بینکوں سے کیش لینے یا دینے کے لیے جاتی ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق ملزم کچھ عرصہ سے اسلام آباد میں رہائش پذیر تھا جہاں پر وہ مختلف علاقوں میں واقع بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کی ریکی کرتا تھا۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اسی حوالے سے بائیکیا کے طور پر بھی اپنی موٹر سائیکل کو استعمال کرتا تھا اور اسی تناظر میں مختلف سیکٹرز کی ریکی کرتا تھا۔
مقامی پولیس کا کہنا تھا کہ ’ملزم کیش وین لوٹنے کی واردات کرنے سے پہلے علاقے کی ریکی کرتا تھا اور جہاں کہیں بھی اسے کم سکیورٹی نظر آتی تو وہ وہاں پر واردات کی منصوبہ بندی کرتا تھا۔‘
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کی ملزم سے کی جانی والی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم ان وارداتوں کی منصوبہ بندی اکیلے ہی کرتا تھا اور اس کے ساتھ کوئی اور شامل نہیں ہوتا تھا تاہم پولیس نے ان افراد کو بھی شامل تفتیش کرلیا ہے جن کے گھر میں ملزم واردات کرنے کے بعد چھپ جاتا تھا۔
پولیس نے اس معاملے میں ملزم کے بھائی سے بھی پوچھ گچھ کی ہے اور انھوں نے بتایا ہے کہ گھر کی تعمیر جاری تھی لیکن پیسے کا مسئلہ آ رہا تھا جس کی وجہ سے ملزم نے یہ وارداتیں کی ہیں۔
پولیس چھاپہ اور پیسے چھپانے کی کوشش
جے آئی ٹی رکن کے مطابق پولیس نے ملزم کی گرفتاری سے قبل ایک مقامی سیاسی شخصیت سے بھی مدد حاصل کی۔
انھوں نے بتایا کہ اس دوران ملزم کسی مقام پر چھپا ہوا تھا تاہم مقامی سیاسی شخصیت کی مدد سے اس مقام کا سراغ لگایا گیا اور پھر پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
پولیس کے مطابق گرفتاری کے بعد ملزم نے بتایا کہ لوٹا ہوا پیسہ اس کے گھر پر موجود ہے۔
انھوں نے بتایا کہ سرگودھا میں واقع ملزم کے گھر پر جب چھاپہ مارا گیا تو پہلے تو ملزم کے بھائیوں نے ڈکیتی کے دوران چھینا گیا مال چھپانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے ان سے تمام لوٹی ہوئی رقم برآمد کر لی ہے۔
واضح رہے کہ مسلسل چار بینک کی کیش وین لوٹنے کے بعد پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے کاونٹر ٹییر ازم ڈیپارٹمنٹ سے بھی مدد لی گئی تھی۔
رخسار مہدی کا کہنا ہے کہ ملزم پہلے ہی سے سرگودھا پولیس سے چالان شدہ ہے اور تین سال قبل ہی وہ جیل سے رہا ہو کر آیا ہے۔