دنیا کا امیر ترین آدمی جو عام سے گھر میں رہتا ہے
*دنیا کا امیر ترین آدمی جو عام سے گھر میں رہتا ہے، عامر خاکوانی کا کالم*
حالیہ امریکی الیکشن کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیسلا، سپیس ایکس، ٹوئٹر(X) کے بانی ایلون مسک بھی لائم لائٹ میں رہے۔ وہ اس مہم میں پوری طرح صدر ٹرمپ کے ساتھ کھڑے رہے، ایک بڑی رقم ڈونیشن کے طور پر دی، اپنے ٹویٹس کے ذریعے بھرپور لڑائی لڑی اور کئی ریاستوں میں ری پبلکن ووٹروں میں طریقے سے ڈالر بانٹتے رہے۔ ایلون مسک نے اپنے آپ کو ٹرمپ کے ساتھ اس طرح انوالو کر لیا تھا کہ ان کی کامیابی مسک کی کامیابی اور شکست مسک کی شکست بن گئی تھی۔
الیکشن میں ٹرمپ فاتح ہوئے اور یوں لگ رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ میں ایلون مسک کا بھی ایک اہم کردار ہوگا۔ الیکشن کے دوران ہی ایلون مسک کے حوالے سے پڑھنا شروع کیا۔ مسک پر ایک اچھی کتاب شائع ہو چکی ہے، ویسے وہ انٹرویوز بھی کھل کر دیتے ہیں اور اپنے سیکرٹس شیئر کرنے میں کبھی بخل سے کام نہیں لیتے۔ ایلون مسک کے بارے میں جتنا آپ پڑھتے جائیں، دنگ ہو جائیں گے۔
میرے لیے یہ بات بڑی دلچسپ اور عجیب وغریب تھی کہ ایلون مسک نے سکول کے زمانے ہی میں پورا انسائیکلو پیڈیا بریٹینیکا پڑھ لیا۔ یاد رہے کہ یہ دنیا کا مستند ترین انسائیکلو پیڈیا سمجھا جاتا ہے جو کئی ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ ایلون مسک کی زندگی میں کتابوں کی اہمیت ہمیشہ رہی، اپنی مصروفیت کے باوجود وہ کتابیں پڑھتے اور اپنے نالج کو اپ گریڈ کرنے پر یقین کرتے ہیں۔
آپ شائد حیران ہوں کہ دنیا کے امیرترین افراد میں سے ایک ایلون مسک کے پاس اپنا کوئی بڑا شاہانہ گھر نہیں۔ اس وقت ایلون مسک کے اثاثوں کی مالیت تین سو ارب ڈالر (غالباً یہ چار سو ارب ڈالر ہے) بتائی جاتی ہے، وہ آج دنیا کے امیرترین آدمی ہیں، مگر وہ ایک چھوٹے سے مکان میں رہتے ہیں جہاں زیادہ سہولتیں میسر نہیں۔
پچھلے سال صحافی تب حیران ہوئے تھے جب ایلون مسک کی 73 سالہ والدہ نے انکشاف کیا کہ جب کبھی انہیں سپیس ایکس کے ٹیکساس میں واقع مسک کے گھر میں رات گزارنا پڑے، وہ فرش پر میٹرس بچھا کر سوتیں یا پھر گیراج میں فولڈنگ بیڈ بچھا کر کام چلانا پڑتا ہے۔ دراصل یہ ایلون مسک کا لائف سٹائل ہے۔ اس نے بے پناہ دولت کمائی مگر اسے زیادہ بڑے منصوبوں کے لیے مختص کر رکھا ہے نہ کہ اپنے لیے بادشاہوں جیسا گھر بنایا جائے۔
مسک کے کئی تجربے بہت کامیاب رہے، ٹیسلا الیکٹرک کار نے انقلاب برپا کر دیا، اس کے سٹارلنک انٹرنیٹ دنیا بھر کو بد ل رہے ہیں۔ ٹوئٹر وہ خرید کر اسے کامیاب کمرشل ماڈل بنا چکا ہے۔ بظاہر ایسے میں مسک کو مزید کامیاب انڈسٹریز لگا کر بہت سا اور پیسہ اکھٹا کرنا چاہیے۔ اس کے بجائے مسک ایسے خوابوں کی تعبیر پر کروڑوں اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے جو ضروری نہیں کامیاب ہوں۔ وہ مریخ اور دیگر سیاروں پر انسانی کالونی بنانا چاہتا ہے۔ اس نے نیورالنک کمپنی بنائی ہے جو ایسی چِپ بنانے پر کام کر رہی ہے جسے انسانی دماغ میں لگانے سے آدمی صرف سوچ کر ہی مختلف ایپس کھول لے گا اور چلا لے گا۔
اس طرح کے کئی اور آئیڈیاز پر ایلون مسک کام کر رہا ہے جس سے اسے کم اور انسانیت کو فائدہ زیادہ ملے گا۔
53 سالہ مسک کے کام میں گزارے گئے گھنٹوں کا سن کر بھی آدمی حیرت زدہ رہ جاتا ہے۔ مغربی دنیا میں عام طور سے ایک ہفتے میں چالیس گھنٹے (آٹھ گھنٹے روزانہ، پانچ دن) کام کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ تھوڑا مزید کام کر لیتے ہیں اور دس بارہ گھنٹے روز کے حساب سے ساٹھ گھنٹے ویکلی لگاتے ہیں۔ ایلون مسک اس کے برعکس ہفتے میں سو گھنٹے کے لگ بھگ کام کرتا ہے، یعنی پندرہ سولہ گھنٹے روزانہ، بہت بار کسی ہفتہ وار چھٹی کے بغیر۔ ایلون مسک نے مختلف جگہوں پر اپنی کامیابی کے سیکرٹ شیئر کیے ہیں۔ وہ نوجوانوں کو بھی زندگی میں آگے بڑھانے اور کامیاب ہونے کے چند اہم ٹپس بتاتے ہیں۔
مسک اس بات کو سمجھتے ہیں کہ جب آپ شادی شدہ ہوں، بچے ہو جائیں، ان سب کی دیکھ بھال کرنا ہو تو رسک لینا مشکل ہو جاتا ہے، مگر ان کے مطابق نوجوانوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے رسک لینے چاہییں، کیونکہ ان کے پاس کھونے کے لیے زیادہ کچھ نہیں ہوتا۔ اس لیے رسک لیں، کچھ نیا اور کچھ بڑا کرنے کا سوچیں۔
ایلون مسک کے مطابق اگر آپ نے کوئی کمپنی بنائی ہے، نئی پراڈکٹ لانچ کی یا کرنا ہے تو سب سے اہم چیز وہی پراڈکٹ ہے۔ بڑی کمپنیاں بڑی پراڈکٹ کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے۔ اس لیے اپنی تمام تر انرجی اور قوت پراڈکٹ کو زبردست اور بہترین بنانے میں لگانی چاہیے۔ مسک کا خیال ہے کہ بہت سے لوگ دیگر چیزوں میں الجھ جاتے ہیں، انتطامی معاملات وغیرہ۔ باقی سب کچھ بعد میں آئے گا، پہلے آپ کو بہترین پراڈکٹ بنانی چاہیے۔
صرف دوسروں سے مختلف ہونا ضروری نہیں بلکہ مختلف اور بہت بہتر ہونا لازم ہے۔ ایک ایسے فیلڈ میں جہاں بڑی کمپنیاں موجود ہیں، وہاں یہ بات اور اہم ہے۔ آپ کی پراڈکٹ دوسروں سے کئی گنا زیادہ بہتر ہو، تب جا کر بات بنے گی، ورنہ کسٹمر تو مشہور اور قابل اعتماد برانڈ کو ترجیح دے گا۔ کسٹمر تب کسی نئی پراڈکٹ کی طرف متوجہ ہوگا، جب وہ دوسروں سے بہت بہتر ہوگی۔
ایلون مسک کے بقول اپنے تمام وسائل اکھٹے کر اس پر فوکس کریں جو زیادہ ضروری اور بہتر ہے۔ مسک ایڈورٹزمنٹ پر پیسے خرچ کرنے کے حق میں نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ٹیسلا کار کو بہترین، خوبصورت اور پرفیکٹ بنانے کے لیے بہت پیسے لگائے۔ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، انجینئرنگ، ڈیزائن، مینوفیکچرنگ وغیرہ۔ جس حد تک اچھی چیز بن سکتی ہے، وہ بنا دی۔ انہوں نے ایڈورٹائزنگ کی طرف توجہ نہیں دی۔ وہ جانتے تھے کہ اگر پراڈکٹ سپر ہوگی تو ہر جگہ ویسے ہی بلے بلے ہوجائے گی۔ مسک کی دلچسپ تھیوری ہے کہ اگر آپ انڈے ایک ہی باسکٹ میں رکھتے ہیں اور اس باسکٹ کا خیال رکھیں تب کوئی ہرج نہیں، انڈے محفوظ ہی رہیں گے۔
ایلون مسک کا ایک خاص طریقہ ہے جسے وہ سائنٹفک طریقہ کہتے ہیں، ان کے مطابق یہ فزکس سے اخذ کیا گیا۔ اس کے تین چار سٹیپ ہیں۔ پہلے ایک سوال اٹھاؤ، پھر ا س حوالے سے جس قدر معلومات، شواہد، تجربات موجود ہیں، وہ اکھٹے کر لیے جائیں۔ایک فارمولا یا حل تجویزکیا جائے اور پھر اس پر بحث، گفت وشنید ہو۔ مختلف لوگوں کو اس کے مختلف حصوں کا تجزیہ کرنا سونپ دیا جائے۔ اس پوری ایکسرسائز کے بعد ایک حل نکالا جائے۔ اب جو حل سامنے آئے، اسے مختلف دلائل اور اعتراضات کے ذریعے غلط ثابت کیا جائے۔ ہر کوئی اپنا پورا زور لگائے۔ جب سب ناکام ہوجائیں تو امکان یہی ہے کہ ہم نے ممکنہ حد تک درست حل نکال لیا۔
ایلون مسک نے اپنی کمپنیوں ٹیسلا، سپیس ایکس، نیورا لنک وغیرہ میں ایسا ہی کیا، مگر اس کے لیے انہوں نے دو اہم کام کئے۔ ایک تو چین آف کمانڈ کے نام پر سست روی کا خاتمہ کیا۔ مسک کے مطابق اصل بات یہ ہے کہ کام ہونا چاہیے اور انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ۔ عموماًیہ ہوتا ہے کہ کسی دوسرے شعبے کا تعاون چاہیے تو ڈائریکٹ مدد مانگنے کے بجائے لوگ اپنے ہیڈ سے بات کرتے ہیں، وہ اپنے سینئر سے اور پھر وہ سینئر دوسرے شعبے کے ہیڈ سے اور پھر یہ سب کچھ ریورس کیا جاتا ہے۔ اس سب میں وقت ضائع ہوتا ہے۔ ایلون مسک نے یہ ٹرینڈ بنایا کہ کمپنی کا کوئی بھی شخص کسی بھی دوسرے سے مسئلے کے حل کے لیے بات کر سکتا ہے۔ اپنے مینجر کو بائی پاس کرتے ہوئے سینئر ترین سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے، حتیٰ کہ مسک سے بھی، شرط صرف یہی ہے کہ مسئلہ ایسا ہو اور صرف گپ شپ یا کرٹسی کال نہ ہو۔
دوسرا کام جو زیادہ ضروری ہے وہ فیڈ بیک لینا ہے۔ ایلون مسک کے مطابق انہیں اپنی پراڈکٹس کی تعریف سے زیادہ اس پر تنقید میں دلچسپی ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کوئی ٹیسلا کار کی تعریف کرے تو میں کہتا ہوں کہ مجھے یہ بتائیں کہ اس میں کیا چیز غلط ہے یا کیا مزید بہتر ہو سکتی ہے۔ مسک کے مطابق آپ کے دوست آپ سے مروتاً یا اخلاقاً تنقیدی بات نہیں کرتے۔ میں اپنے دوستوں سے ہمیشہ تنقیدی فیڈ بیک کے لیے اصرار کرتا ہوں اور آخرکار اب ایسا ماحول بن گیا ہے کہ میرے دوست احباب کھل کر مجھے تنقید ی رائے دے دیتے ہیں۔ جو غلطی یا خامی سامنے آتی ہے، وہ ہم فوری ٹھیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یوں ہماری پراڈکٹ بتدریج مزید بہتر ہوتی چلی جاتی ہے۔
ایلون مسک کا خیال ہے کہ ناکامی ایک آپشن ہے۔ اگر آپ کچھ نیا اور بہتر کرنا چاہتے ہیں توآپ کو ناکام ہونے کا رسک لینا ہی پڑے گا۔ ایسا ممکن نہیں کہ لوگ نئے آئیڈیاز لے کر آئیں اور وہ سب کے سب ہی سپر ڈوپر کامیاب ہوں۔ یہ ممکن نہیں۔ مسک کے خیال میں اگر کچھ اہم اور ضروری ہے تو وہ کرنا چاہیے، بے شک اختتام ناکامی ہی کیوں نہ ہو۔
اپنی کمپپنیوں کے لیے سٹاف رکھنے کے حوالے سے بھی ایلون مسک کی دلچسپ تھیوری ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ہمیں بہترین لوگ چاہییں۔ وہ اپنی کمپنیوں خاص کر سپیس ایکس کے لیے غیرمعمولی تخلیقی اور محنتی لوگ اکھٹے کرتا ہے۔ انہیں بہترین معاوضے اور اچھا ماحول دے کر کام کراتا ہے۔ مسک کے مطابق اگر آپ کی ٹیم اچھی نہیں ہوگی تو نتائج اچھے نہیں آئیں گے۔ وہ کہتا ہے کہ کھیلوں میں وہ ٹیم کئی بار کامیاب ہوتی ہے جن کے پاس زبردست کھلاڑی ہوں، مگر وہ ٹیم ہمیشہ کامیاب ہوگی، جس کے کھلاڑی بھی اچھے ہوں اور وہ مل کر ایک بہترین یونٹ کی طرح جان لڑائیں۔ایلون مسک کے خیال میں یہ سب کچھ آپ کو بھی کرنا چاہیے۔
مسک کا البتہ یہ کہنا ہے کہ کمپنی سے نالائق لوگوں کو فوراً فارغ کر دینا چاہیے۔ ان پر وقت اور انرجی ضائع کرنے کا فائدہ نہیں۔ جو نہیں چل پا رہا اس سے جان چھڑا لی جائے۔ یہ بظاہر بے رحم اور سنگدلانہ بات لگتی ہے مگر مسک کے نزدیک کامیابی یہی ہے کہ بیسٹ لوگوں کو ہائر کیا جائے اور نالائق لوگوں کو فوری فارغ۔
ایلون مسک یہ بھی کہتے ہیں کہ مستقل مزاجی بہت ضروری ہے۔ ہر روز اپنی بہترین کوشش کریں اور ایسا کرتے رہیں۔ وہ کہتا ہے کہ کمپنی بنانا ہر ایک کے بس کی بات نہیں، اس کے لیے بہت سٹریس اور پریشر ہینڈل کرنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی ایسا کر سکتا ہے تو کاروبار شروع کرے، کمپنی بنائے ورنہ کہیں پر ملازمت کر لے۔