خط در خط بھیجنے کا کھیل پھر شروع*
*جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو مشترکہ خط !*
*اکتیس اکتوبر کو آپ سے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اجلاس بلانے کی درخواست کی ! اجلاس میں 26 آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کو مقرر کرنے پر غور کرنا تھا !توجہ دلانے کے باوجود پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس نہیں بلوایا گیا ! معاملے کی اہمیت کو بھانپتے ہوئے ہم دو ممبرز نے قانونی اختیار کے تحت خود اجلاس بلوا لیا ! اجلاس میں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کو فل کورٹ کے سامنے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ! 4 نومبر کو آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دیا ! فیصلے سے متعلق رجسٹرار آفس کو آگاہ کر دیا گیا تھا جس پر عمل درامد لازم ہے ! انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ فل کورٹ سماعت کی کاز لسٹ جاری نہیں ہوئی ! کمیٹی اجلاس کا فیصلہ اب بھی برقرار ہے جس پر عمل درامد لازمی ہے ! 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کو رواں ہفتے لازماً سماعت کے لیے مقرر کیا جائے ! رجسٹرار سپریم کورٹ کمیٹی اجلاس کے 31 اکتوبر کے فیصلے کو ویب سائیٹ پر جاری کرے ! خط*