سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرلی
مانیٹرنگ ڈیسک وی او سی اردو
20 اکتوبر 24
سینیٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کی تمام 22 شقوں کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد اب 26 ویں آئینی ترمیم کی مجموعی منظوری کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔
اس سے قبل سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم پیش کی گئی جس کے بعد ووٹنگ کیلئے تحریک کثرت رائے سے منظور ہوگئی۔
سینیٹ اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت جاری ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں ترمیم پیش کی اور کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پیش کرنا چاہتا ہوں، آئینی ترمیمی بل کو ضمنی ایجنڈا پر زیرغور لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ سے درخواست ہے ترامیم کو ضمنی ایجنڈے کے طور پر ایوان میں پیش کیا جائے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ آئینی ترمیمی بل پر بات ہوئی جس پر کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتیں تھیں، اپوزیشن سے بھی بات کی۔
وزیر قانون نے کہا کہ جے یو آئی کی مشاورت سے مسودے پر اتحادی جماعتوں کا اتفاق رائے ہوا۔
بعدازاں مختلف جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں نے سینیٹ میں اظہار خیال کیا۔ وزیرقانون نے آئینی ترامیم پر ووٹنگ کیلئے تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن سے مکالمہ کیا کہ آپ صرف پانچ لوگ ایوان میں بیٹھے ہیں،گنتی کیا کروں؟
آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کیلئے سینیٹ کے ایوان کے دروازے بند کردیے گئے۔ اس موقع پر یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھاکہ سینیٹ کی گیلری صاف کروا کر دروازے بند کردیے جائیں، لابیز اور وزیٹر گیلری کو خالی کردیا جائے۔
سینیٹ میں حکومت کا نمبر 58 سے بڑھ کر 65 ہوگیا
26 ویں آئینی ترمیمی بل کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہوگیاہے، آئین کے تحت شق وار منظوری میں ہر شق کیلئے دوتہائی اکثریت ہونا لازم ہے۔
سینیٹ اجلاس میں پہلی شق منظور ہوگئی اور 65 ارکان نے شق نمبر 2 کے حق میں ووٹ دے دیا۔ اس طرح سینیٹ میں حکومت کا نمبر 58 سے بڑھ کر 65 ہوگیا۔
آئینی ترامیم کے حق میں حکومتی ووٹ 58، بی این پی مینگل کے 2، جے یو آئی کے 5 ووٹ شامل ہیں۔
سینیٹر قاسم رونجھو اور سینیٹر نسیمہ احسان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔
ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبیلو ایم کے ارکان ایوان سے چلے گئے۔
بعد ازاں سینیٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کی تمام 22 شقوں کی مرحلہ وار منظوری دی۔
خیال رہے کہ حکومت کو سینیٹ میں ترمیم کیلئے دوتہائی اکثریت چاہیے اور اسے 64 ووٹ درکار تھے ۔