امریکی اٹارنی جنرل صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تحقیقات سے الگ ہوگئے
واشنگٹن ڈی سی: امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے کہا ہےکہ ان کے روسی سفارتکار سے رابطوں کوغلط رنگ دیا جا رہا ہے اور وہ صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی میں بھی شامل نہیں ہوں گے۔
صدر ٹرمپ اور ان کی کابینہ کے اراکین کے روس سے رابطوں کا معاملہ ہر گزرتے دن کے ساتھ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ امریکا میں قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن کے بعد اٹارنی جنرل جیف سیشنز پر بھی روس کے ساتھ روابط رکھنے پرشدید تنقید کی جا رہی ہے۔
جیف سیشنز نے ٹرمپ کی الیکشن مہم کے دوران دو مرتبہ امریکا میں تعینات روسی سفیر سے ملاقاتیں کیں تاہم انہوں نے عہدہ سنبھالنے سے پہلے یہ بات سینیٹ کو نہیں بتائی۔ واشنگٹن پوسٹ میں یہ خبر شائع ہونے کے بعد سیشنز ان ملاقاتوں سے انکار کرتے رہے تاہم بعد میں انہوں نے ان ملاقاتوں کا اقرار تو کرلیا لیکن ان ملاقاتوں کو نجی قرار دیا۔
اٹارنی جنرل جیف سیشنز کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ ان کے روابط کے بارے منفی تاثر پھیلایا جارہا ہے۔ روسی سفیر کے ساتھ ملاقات میں یوکرائن کے معاملے پر ان کی گفتگو ہوئی اور اس طرح کی ملاقاتیں معمول کی بات ہے۔ سیشنز نے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت پر ہونے والی تحقیقاتی کمیٹی کا حصہ بننے سے بھی معذرت کر لی ہے۔
دوسری طرف ڈیموکریٹک پارٹی نے جیف سیشنز کے استعفے کا مطالبہ کردیا ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اٹارنی جنرل کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا ہے۔