اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ
اقتصادی تعاون تنظیم نے پاک چین اقتصادی راہدری منصوبے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اسے خطے کی ترقی کا زینہ قرار دیا ہے، رکن ممالک نے آئندہ 3 سے 5 سال کے دوران باہمی تجارت دگنا کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس نے مشترکہ اعلامیہ کی منظوری دی،جس میں مختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا گیا کہ رکن ممالک کے درمیان مؤثر، بروقت اور نتیجہ خیز منصوبوں کا آغاز کیا جائے گا۔
سی پیک منصوبے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اسے پورے خطے کی ترقی کے لیے معاون قرار دیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ آئندہ 3 سے 5 سال کے دوران ای سی او ممالک کی باہمی تجارت کو دگنا کیا جائے گا۔
ٹرانسپورٹ، ٹیلی کمیونیکیشن، سائبر، توانائی اور سیاحت کے ذریعے عوامی سطح پر رابطے بڑھائے جائیں گے،توانائی کے ذرائع کے بہتر استعمال پر بھی اتفاق کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیے میں ای سی او ری انشورنس کمپنی کو فعال بنانے کی ضرروت پر زور دیا گیا۔
شرکا نے ءآزربائیجان حکومت کی جانب سے 2017ء کو اسلامی یکجہتی کے اظہار کے سال کے طور پر منانے کے اقدام کی تعریف کی، افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ای سی او سیکریٹریٹ کو رواں سال مئی میں کابل میں ہونے والی خصوصی کانفرنس کے لیے افغان ایڈووکیسی پروگرام ترتیب دینے کا بھی کہا گیا۔
تنظیم کی جانب سے رکن ممالک کے تنازعات پر اظہار تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایسے تنازعات معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
اسلام آبادمیں ای سی او سربراہ اجلاس اختتام پزیر ہوگیا، وزیر اعظم نواز شریف نئے چیئرمین منتخب ہوئے، اس سے قبل ای سی او اجلاس کے شرکاء نے اعلان اسلام آباد مسودے کی توثیق کردی۔
وزیر اعظم نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن تعلقات ہماری ترجیح ہیں، مسئلہ کشمیر حل ہونے سے خطے میں امن واستحکام آئےگا، تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل ضروری ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ علاقائی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے اقتصادی تعاون تنظیم ایک انتہائی اہم فورم ہے ، ای سی او ممالک کو دہشت گردی،انتہاپسندی اورمنشیات کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خوراک اور ماحولیات کے مشترکہ چیلنجز کامقابلہ بھی مل کرکریں گے ، اعلیٰ سطحوں پر رابطوں کو فروغ دینا اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مزید بہتر اور مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی،انتہاپسندی اورمنشیات کے خاتمے کے خلاف ای سی او ممالک کو مل کر خاتمہ کرنا ہوگا، مسئلہ کشمیر کے حل سے خطے میں امن واستحکام آئے گا، ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن تعلقات ہماری ترجیح ہیں، یقین ہے کہ رکن مالک میں امن وامان کے فروغ کے لیے مل کرکام کرتے رہیں گے۔
وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ سی پیک سے توانائی، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبوں میں ترقی ہوگی، ای سی او کا وژن 2025ء علاقائی ترقی کا جامع پلان پیش کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک سے جنوبی اوروسطی ایشیاء کا خطہ منسلک ہوگا، ریلوے لائنز، شاہراہیں، تیل اور گیس کی پائپ لائنز خطے کو قریب لارہی ہیں، مشترکہ خوشحالی کے لیے رابطوں کا فروغ ضروری ہے۔
اجلاس میں ایران کے محمد مہدی نجف کو سائنس، جمال شاہ کو سماجی کاموں اور فنون لطیفہ، ترکی کے حسن جلال حسین کو تعلیم کے شعبے میں ایوارڈ دیا گیا۔
اجلاس میں ترکی، ایران، آزر بائجان، تاجکستان، ترکمانستان کے صدور قازقستان، کرغستان کے وزرائے اعظم، ازبکستان کے نائب وزیر اعظم شریک ہوئے، افغانستان کی نمائندگی پاکستان میں ان کے سفیر نے کی۔