انٹرنیشنل

امریکی ڈرون حملے میں مبینہ طور پر القاعدہ کے ڈپٹی کمانڈر عبداللہ محمد رجب عبدالرحمن ہلاک

دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ڈرون ٹیکنالوجی کو ایک تباہ کن ہتھیار تو پہلے ہی سمجھا جاتا تھا مگر ہفتہ کے روز شام کے شہر ادلیب میں ہونے والے ایک ڈرون حملے کے بعد یہ بحث چھڑگئی ہے کہ کیا امریکہ ایسا ڈرون تیار کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے جو ہزاروں فٹ کی بلندی سے ایسی حیرت انگیز درستی اور صفائی سے نشانہ لگاتا ہے کہ ہدف بھی تباہ ہو جائے اور آس پاس کسی چیز کو خراش تک نہ آئے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اس ڈرون حملے میں مبینہ طور پر القاعدہ کے ڈپٹی کمانڈر عبداللہ محمد رجب عبدالرحمن کو ہلاک کر دیا گیا۔ عام طور پر ڈرون حملوں سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوتی ہے اور حملے کا نشانہ بننے والے ہدف کے پرخچے اُڑ جاتے ہیں لیکن اس بار یہ حیرت انگیز بات دیکھنے کو ملی کہ نشانہ بننے والی گاڑی کے دائیں طرف کا صرف وہی حصہ متاثر ہوا جہاں القاعدہ رہنما موجود تھا، باقی تمام گاڑی صحیح سلامت تھی۔
اس حملے کی تصاویر سامنے آنے کے بعد یہ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ امریکہ نئی قسم کا ڈرون استعمال کررہا ہے جو نہ صرف اپنے ہدف کو حیرت انگیز درستی کے ساتھ نشانہ بناسکتا ہے بلکہ اس کے حملے میں اضافی تباہی بھی نہیں ہوتی۔ ڈرون حملے کی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی کے دائیں طرف والے اسی دروازے کو نقصان پہنچا ہے جس کے سامنے القاعدہ رہنما بیٹھا تھا، باقی گاڑی سلامت ہے، حتٰی کہ اس کی ونڈ شیلڈ بھی اپنی جگہ پر نصب ہے۔
اگرچہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باقاعدہ تبصرہ سامنے نہیں آیا، البتہ گاڑی کو پہنچنے والے نقصان کا تجزیہ کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ امریکہ نئی قسم کا ڈرون استعمال کررہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button