پاکستان

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کلبھوشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کو سراہتے ہیں، علامہ سبطین سبزواری

بھارتی جاسوس کی گرفتاری کو حسن روحانی کے دورہ پاکستان کو خراب کرنے کے لئے استعمال کیا گیا
ملاں ڈالروں، ریالوں کے عوض امت میں اختلافات کو ہوا دیتے رہے،
علامہ ساجد نقوی کی پالیسی سے مختلف مکاتب فکر نے ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھی، صدر شیعہ علما کونسل پنجاب کی میڈیا سے گفتگو
گوجرانوالہ
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیٍڈا ) شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر علا مہ سید سبطین حیدر سبزواری نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کلبھوشن یادیو کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کی گرفتاری کو اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے دورہ پاکستان کو خراب کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ۔ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ اور وزراکی فوج ظفر موج نے کسی بین الاقوامی فورم پر ہندوستان کی پاکستان میں مداخلت اور دہشت گردی کو بے نقاب نہیں کیا۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوںنے کہا کہ پاکستان کو تنہا کرنے کے لئے مخصوص لابی نے کلبھوشن کے ایران میں قیام کو تومیڈیا میں خوب اچھالا،مگر اس کے کرتوت اور جن تنظیموں کے ذریعے دہشت گردی کو پھیلاتا رہا اس کا ذکر تک نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران گیس پائپ لائن بارڈر پر آگئی مگر امریکی خوف اور کچھ عرب ممالک کی محبت میںاسے پاکستان کی سرحد تک پہنچانے کا اپنے حصے کا کام بھی کرنے کو تیار نہیں۔ اب پانامہ کے ہنگامے میں جس طرح قطری شہزادے خطوط بھیج رہے ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے کوایران کے خلاف میڈیا میں اچھالنے کے پیچھے کون تھا اور ایسا کیوں کیا گیا۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ ایران میں ولی امرالمسلمین کی زیر نگرانی متقی اور صالح علما کی حکومت ہے ، جنہیں 1979ءسے امریکہ اور اس کی لابی موت سے ڈرا رہی ہے،مگر ایران نے کبھی جھکنا پسند نہیں کیا۔ بلکہ دہشت گردی کے خلاف ڈٹ گیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک نے فرقہ واریت اور تکفیریت کی سرپرستی کی، ان کے نام اب بے نقاب ہوچکے ہیں۔ اور سب کو پتہ ہے کہ کس طرح ملاوں نے چند ڈالروں اور ریالوں کے عوض اپنے ایمان بیچے اور امت میں اختلافات کو ہوا دیتے رہے۔ ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں قائد ملت اسلامیہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی پرامن قربانی کی پالیسی کے باعث ایسی فضا قائم ہوئی کہ مختلف مکاتب فکر نے ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھی اور فرقہ واریت کاجن بوتل میں بند کردیا۔ جبکہ دہشت گرد گروہوں کو پالنے والے ادارے اور حکومتیں بھی اب ان درندوں سے محفوظ نہیں اور وہ اپنی غلطی پر شرمندہ بھی نظر آتے ہیں، یہ اہل تشیع کی دفاعی مگر پرامن پالیسی کا ثمر ہے۔ جس کے لئے قربانیاںدیں ، ہمیں کوئی اپنے مسلک سے ہٹا سکا اور نہ ہی دفاع کو چھوڑا۔بلکہ شیعہ پہلے سے زیادہ محفوظ اور آگاہ ہوا ہے۔ آج ہمیں محدود کرنے کے خواب دیکھنے والے خود تنہائی کا شکا رہیں۔ یہ ایک دن کی محنت نہیں، قائدین کا کردار اور خلوص ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button