سینئر تجزیہ کار کامران خان نے بتایا کہ اس بارے میں ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، پاکستان جوابی کارروائی کر رہا ہے۔
سینئر تجزیہ کار کامران خان نے بتایا کہ اس بارے میں ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، پاکستان جوابی کارروائی کر رہا ہے۔
لاہور (نیوز وی او سی آن لائن) سینئر تجزیہ کار کامران خان نے بتایا کہ اس بارے میں ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کہ پاکستان میں پچھلے ہفتے کے پانچ روز کے دوران جو 8 دہشت گرد حملے کئے گئے، ان سب کی سرپرستی افغانستان سے کی گئی۔ پاکستان جوابی کارروائی کر رہا ہے، اس نے افغان سرحد پر طورخم، چمن اور انگور اڈا کے راستے بند کر دیئے ہیں اور افغانستان کی پچھلے چار روز سے پاکستان کے راستے سے ہونیوالی ٹریڈ اب بند ہے۔
پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ میں بتایا گیا کہ پاک افغان ٹریڈ حجم سال 2015 میں 2ارب ڈالر سے زائد رہا۔ افغانستان ایک لینڈ لاک ملک ہے یعنی اس کے پاس سمندری بندرگاہ نہیں ہے۔ پاکستان افغانستان کو تجارت کے لئے راہداری فراہم کر رہا ہے جسے ا فغان ٹرانزٹ ٹریڈ کہا جاتا ہے۔ افغانستان پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک سے سالانہ 8ارب ڈالر کا مال خریدتا ہے جس کا 50فیصد پاکستانی راہداری سے گزر کر طور خم چمن بارڈر کے ذریعے افغان منڈیوں میں پہنچتا ہے۔
افغان سرحد بند کرنے کے پاکستانی عمل کے بعد افغان معیشت کس حد تک متاثر ہوئی ہے اس حوالے سے کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے سابق صدر جمال ترکئی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چمن بارڈر بند ہونے سے افغان حکومت کو ٹیکس کی مد میں 30کروڑ روپے روزانہ کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ عوام کو خوراک کی ضروری اشیا مثلاً دالیں، گھی، سبزیاں، تازہ پھل، ادویات اور گوشت فراہم نہیں ہو رہا۔