رینجرز نے دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئیےکمر کس لی
پنجاب کی حکومت نے ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے بعد انسداد دہشت گردی کے لیے جاری آپریشن میں رینجرز کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ملک بھر میں جاری کارروائیوں میں اب تک 1100 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اتوار کو لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیرصدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان میں رینجرز سے مدد لینے کے فیصلے کا اعلان کیا گیا لیکن اس کی تفصیلات کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ بیان کے مطابق ریجنرز سے مدد لینے کے طریقہ کار کے بارے میں تفصیلات علیحدہ سے طے کی جائیں گی۔ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں طے ہوا کہ اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تمام انیٹلی جنس اداروں کے درمیان تعاون مزید بہتر بنایا جائے گا اور صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کا اجلاس باقاعدگی سے منعقد ہو گا۔ دوسری جانب ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملک بھر میں ساڑھے چھ سو سے زائد کارروائیوں میں 1100 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ پولیس اور رینجرز نے سب سے زیادہ کارروائیاں پنجاب میں کی ہیں اور حراست میں لیے گئے مشتبہ افراد میں افغان شہری بھی شامل ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملک بھر اب تک 105 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ پنجاب کی صوبائی ایپکس کمیٹی نے لاہور خودکش حملے کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان مہاجرین کی غیر قانونی نقل و حرکت کی سخت نگرانی کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ پنجاب کے سرحدی اضلاع کی کڑی نگرانی کی جائے گی اور صوبہ بھر میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کا دائرہ کار بھی مزید وسیع کیا جائے گا۔ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے خلاف بلاامتیاز ہر جگہ کارروائی کرنے اور ان تنظیموں کے تمام چھوٹے بڑے کارندوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ صوبائی ایپکس کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیاسی و عسکری قیادت ایک صفحے پر ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، کور کمانڈر لاہور اور ڈی جی رینجرز پنجاب سمیت اعلی سول حکام شریک تھے۔