گوجرانوالہ‘ جماعۃالدعوۃ کے مرکزی رہنما حافظ عبدالرحمن مکی، مولانا اسعد محمود سلفی، مولانا سیف اللہ خالد اور عبدالسمیع عاصم مرکز اقصیٰ میں علماء کنونشن سے خطاب ÷
گوجرانوالہ18 فروری
( بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیو ز وائس اف کینیڈا) مذہبی جماعتوں کے قائدین سمیت جماعۃالدعوۃ کے علماء کنونشن میں شریک سینکڑوں
علماء کرام نے دہشت گردی کی حالیہ لہر اور دھماکوں کیخلاف شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے واضح طور پر قرار دیا ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں ہونیو الی تخریب کاری اور دہشت گردی میں بیرونی قوتیں ملوث ہیں۔ اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے‘ اس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلام نے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے۔ مسلمانوں کو اس وقت بہت بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔ فتنہ تکفیر کا علمی سطح پر رد کرنے کی ضرورت ہے۔ علماء کرام انبیاء کے وارث ہیں‘ وہ کفار کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے نوجوانوں کو گمراہ ہونے سے بچائیں۔مظلوم کشمیری بھارت کے سامنے ناقابل تسخیر چٹان بن کر کھڑے ہیں۔حکمران مصلحت پسندی ترک کریں۔ بھارتی و امریکی دباؤ پر پالیسیاں تبدیل کرنا درست نہیں۔ حافظ محمد سعید و دیگر رہنماؤں کی نظربندی فی الفور ختم کی جائے۔ مرکز اقصیٰ جی ٹی روڈ گوجرانوالہ میں ہونے والی علماء کنونشن سے دفاع پاکستان کونسل اور جماعۃالدعوۃ کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، ممتاز عالم دین حافظ اسعد محمود سلفی، مولانا سیف اللہ خالد، مولانا عبدالسمیع عاصم ، حافظ عبدالجبار،حافظ عثمان ظفر ، حافظ عبداللہ و دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے حوالہ سے ڈاکو مینٹری بھی دکھائی گئی
۔کنونشن میں شہر اور گردونواح سے سینکڑوں علماء کرام نے شرکت کی۔ دفاع پاکستان کونسل اور جماعۃالدعوۃ کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہاکہ اس وقت بیرونی دباؤ پر پالیسیاں تبدیل کی جارہی ہیں۔ مساجد و مدارس ، اسلام اور اسلامی قوتوں کیخلاف دہشت گردی کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ ملک میں ہندووانہ تہذیب کو فروغ اور تعلیم کے میدان میں بچوں کا اخلاق برباد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ مسلم امہ کو بہت بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔علماء انبیاء کے وارث ہیں‘ انہیں آگے بڑھ کراسلام کے دفاع کا فریضہ انجام دینا ہے۔انہوں نے کہاکہ آج اسلام کیخلاف دہشت گردی کا پروپیگنڈا کیاجارہا ہے۔ اسلام تو سلامتی اور امن کا دین ہے۔ اس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اسلام نے ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے۔ دہشت گردی کی کاروائیاں دشمن کی طرف سے کی جارہی ہیں۔ پاکستان پر دباؤ بڑھا یا جارہا ہے اور اسے ڈی ٹریک کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ علماء دنیا پر واضح کریں کہ ہندو، صلیبی اور یہودی دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اسلام کیخلاف دہشت گردی کے طعنے دیتا ہے لیکن کسی مسلمان ملک نے اسلام کا دفاع نہیں کیا۔علما ء کرام کو امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ عبدالرحمن مکی نے کہاکہ اس وقت بہت کڑا وقت ہے۔ دنیا پاکستان کی دشمن ہے ۔ بیرونی قوتیں سمجھتی ہیں کہ یہ ملک خوفناک کروٹیں لے رہا ہے ۔یہاں دین اسلام کے دفاع کیلئے قربانیاں پیش کرنے کا جذبہ بہت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی دعوت کو محدود کیاتو ساری دنیا میں کفار غالب آتے گئے ۔ کفار مسلمان ملکوں کی سلامتی و استحکام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ تحفظ کی سب سے بڑی ذمہ داری علماء کی ہے۔ ہم نے بلوچستان توڑنے کی سازشیں ناکام بنانی ہیں۔جماعۃالدعوۃ نے وہاں کنویں کھودے اور رفاہی و فلاحی سرگرمیاں انجام دیں۔ آج بلوچ نوجوان جماعۃالدعوۃ کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بیرونی قوتیں سمجھتی ہیں کہ نظربندیوں سے کام رک جائے گا لیکن ان شاء اللہ ایسا نہیں ہو گا۔سندھ، بلوچستان و دیگر علاقوں میں رفاہی و فلاحی سرگرمیوں کا جاری رکھیں گے۔ ممتاز عالم دین مولانا اسعد محمود سلفی نے کہاکہ ہمیں اپنے دائرے سے باہر نکلنا ہو گا۔ اہل کفر میڈیا کے ذریعے ہمیں برباد کر رہا ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تبلیغ پر اہل کفرانہیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ہمیں ان سازشوں کو بھرپور انداز میں مقابلہ کرنا ہو گا۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کی تحریک آزادی میں ہزاروں شہداء کا خون شامل ہے۔ سندھ و بلوچستان میں امدادی سرگرمیوں سے لوگوں کے دلوں میں ہمدردی پیدا ہوئی۔ یہ ریلیف سرگرمیاں بھرپور انداز میں جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ تحریک آزادی جموں کشمیر اور جماعۃالدعوۃ کے مرکزی رہنما مولانا سیف اللہ خالد نے کہاکہ کشمیری بھارت کے سامنے ناقابل تسخیر چٹان بن کر کھڑے ہیں۔ جماعۃالدعوۃ کا کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانا بھارت سمیت دیگر قوتوں کو برداشت نہیں ہو رہا۔ بیرونی قوتیں جس قدر اس جماعت کو دبانے کی کوششیں کر رہی ہیں اسی قدر اللہ تعالیٰ انہیں عزت سے نواز رہا ہے۔اس موقع پر خاموش رہنا درست نہیں ہے۔ حافظ محمد سعید نے سال 2017ء کو کشمیر کے نام کرنے کا اعلان کیا۔ آج جو کشمیریوں کے دکھ درد میں ان کے ساتھ ہو گا آنے والے دنوں میں پاکستان بھی اس کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ علماء کو اس سلسلہ میں بہت بڑا کردارا دا کرنا ہے۔ خطبات جمعہ میں اس مسئلہ کو اجاگر کیا جائے۔ پاکستان کی زراعت و تجارت کشمیر سے وابستہ ہے۔ نامور عالم دین مولانا عبدالسمیع عاصم نے کہاکہ مسلم امہ میں ایسے افراد موجود ہیں جو عالمی سازشوں کا آلہ کار بن رہے ہیں۔ اہل علم اور علماء کرام بین الاقوامی سازشوں کو سمجھیں‘ بصیرت سے کام لیتے ہوئے نوجوانوں کو ان سازشوں سے بچائیں اور باہمی اختلافات ترک کر کے اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کریں۔ اگر اب بھی ہوش میں نہ آیا تو یہ سلسلہ آگے بڑھتا جائے گا۔ علماء کنونشن سے جماعۃالدعوۃ کے نظربند کئے گئے رہنماؤں پروفیسر ظفر اقبال اور مفتی عبدالرحمن عابد کے صاحبزادوں حافظ عثمان ظفر اور حافظ عبداللہ نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ قرآن و سنت کے نبوی منہج کی دعوت پھیلانے کیلئے ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے تیا رہیں۔ نظربندیوں کے دوران دعوت دین کے راستہ میں تکلیفیں برداشت کرنا پڑتی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سیرت رسول ﷺ پر عمل کرتے ہوئے دعوت دین کی خدمت اور ریلیف سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔