مریم نواز سیاست میں مکمل داخل ہونے سے پہلے ہی واپسی اختیار کر لیں گی
اسلام آباد(نیوز وی او سی آن لائن )معروف کالم نگارطیبہ ضیاء نے انکشاف کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں مریم نوازشریف پاکستان میں اپنے سیاسی کیریئر کو خیرآباد کہہ دیں گی،کیونکہ بیگم کلثوم نواز اپنے بیٹوں سمیت بیٹی کے بھی سیاست کرنے سے بالکل عاری نظرآتی ہیں۔ طیبہ ضیاء کے مطابق بیگم کلثوم نواز نے کہا کہ وہ اپنے بیٹوں کو سیاست میں آنے کی اجازت نہیں دیں گی لیکن بیٹی کو اجازت مل گئی ؟ بیٹوں کو سیاست سے دور رکھا گیا اور بیرون ملک سیٹ کر دیا جبکہ بیٹی مریم کو سیاست میں عملی طور پر قدم رکھنے کی نہ صرف اجازت دی بلکہ حکومتی نظام کی منتظمہ بنا دیا۔ پاکستان کا معاشرہ جب گندگی کی طرف آئے تو بہو بیٹیوں کا احترام بھول جاتا ہے۔ بے نظیر بھٹو کا خاندانی پس منظر لبرل تھا۔محترمہ بے نظیر کی پرورش لبرل والدین اور ماحول میں ہوئی ، ان کا سیاست میں قدم رکھنا باپ کی پھانسی وجہ بنا۔ محترمہ نے آزاد مغربی ماحول سے پاکستان کے تنگ مشرقی ماحول میں خود کوڈھالنے کی کامیاب کوشش کی۔ بیگم کلثوم نواز اس معاملہ میں حساس ہیں۔ مریم کا سیاست میں عملی قدم میں والدین اپنی فطرت اور ماحول کی وجہ سے ڈسٹرب ہیں اور مریم نواز سیاست میں مکمل داخل ہونے سے پہلے ہی واپسی اختیار کر لیں گی۔ میاں نواز شریف کو جانشیں چاہئے تو اپنے کسی بیٹے یا بھائی شہباز شریف یا بھتیجے حمزہ شہباز کو آگے آنے کا موقع دیں۔ سنا ہے مریم نواز اپنے شوہر کے ہمراہ لندن چلی گئی ہیں۔ گھریلو زندگی کی کامیابی بھی اسی میں ہے کہ والدین کی طرح یہ میاں اور بیوی بھی شانہ بشانہ چلیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے فقط سیاست کی خاطر آصف زرداری سے نبھائے رکھی۔ پاکستان کے لوگ بظاہر کتنے آزاد خیال نظر آنے کی کوشش کریں ، عورت کے معاملہ میں تنگ نظر تھے‘ ہیں اور رہیں گے۔ بیگم کلثوم نواز کی سیاسی تحریک بوجہ مجبوری تھی لیکن مریم نواز کی سیاسی سرگرمیاں مجبوری نہیں۔ ان کے بھائی موجود ہیں۔مریم نواز کا میڈیا سیل ان کے لئے پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔ میڈیا از خود خطرناک ہتھیار ہے اور جب یہ ہتھیار شریف خاندان کی ایک مشرقی اور مسلم لیگی خاتون کے انڈر استعمال کیا جائے تو خود اس کے خلاف استعمال ہونے لگتا ہے۔ ایک مخلص سوچ تھی جو بیگم کلثوم نواز جیسی زیرک اور پر وقار خاتون کے گوش گزار کرنا ہمارا فرض تھا۔ پاناما لیکس کا فیصلہ وقت اور عدالت کریں گے البتہ مریم نواز کی سیاست کا فیصلہ والدین کو کرنا ہوگا۔