جنگ مسلط کی گئی تو پیچھے ہٹنے کی بجائے سخت جواب دیں گے :ایرانی صدر حسن روحانی
تہران (نیوز وی او سی آن لائن) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ،ٹرمپ نے جنگ تھوپنے کی کوشش کی تو وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے ،ایران کے ساتھ دھمکی کی زبان نہیں چلے گی ۔
ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق تہران کے معروف آزادی سکوائر پر ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران نے کبھی بھی کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی وہ ایسا کرنا چاہتا ہے، ایران کے بدخواہوں کو چاہئے وہ ایران کو میلی آنکھ سے دیکھنے سے باز رہیں کیونکہ ایران ایک طاقتور ملک ہے اور کوئی بھی ہماری طرف بری آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ریلی سے خطاب میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ علاقہ کی کچھ ناتجربہ کار قوتیں اور امریکہ ایران کو دھمکیاں دے رہے ہیں،ان ملکوں کو چاہئے ایران اور اس کے عوام کا احترام کریں، ان ممالک کو علم ہونا چاہئے کہ ایران پر ان دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں ہو گا۔ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر کہا کہ ان کے ملک پر جنگ تھوپنے کی کوشش پر وہ پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں،خطے کے بعض ممالک کے علاوہ امریکہ ایران کو دھمکی دے رہا ہے، ان کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ایران کے ساتھ دھمکی کی زبان نہیں چلے گی، اگر ایران کے خلاف جنگ چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
دوسری طرف ایرانی وزیر دفاع حسین دہقان نے کہا ہے کہ میزائل تجربے سے متعلق امریکی میڈیا کی طرف سے پھیلائی جانے والی افواہیں ایران سے امریکی خوف کا اظہار ہے۔’’ عرب ٹی وی‘‘ کے مطابق ایرانی وزیر دفاع نے کہا امریکہ کی جانب سے دوسرے میزائل تجربے کی باتیں بے بنیاد ہیں اور دشمن کے ’’ایران فوبیا ‘‘کا حصہ ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک اہم امریکی عہدے دار نے بتایا ہے کہ نئی انتظامیہ ایران کو امریکی مفادات کے لیے واضح ترین خطرہ شمار کرتی ہے اور وہ اس پر دباؤکے طریقے تلاش کر رہی ہے۔امریکی عہدے دار نیکا کہنا تھا کہ وہائٹ ہاوس نیوکلیئر معاہدے کے چیتھڑے اڑانے کے بجائے تہران کو سزا دینے کی جانب جا سکتا ہے، اس کی بنیادی وجہ ایران کا مشرق وسطی کے ممالک کی بعض جماعتوں کو سپورٹ کرنا ہے، جن میں’’ لبنانی حزب اللہ‘‘ یمن کی’’ حوثی ملیشیا ‘‘اور عراق میں شیعہ تنظیمیں شامل ہیں تاہم امریکی عہدے دار نے پاسداران انقلاب پر پابندی کے برعکس نتائج سے خبردار کیا، جس سے ایران میں بنیاد پرستوں کی شوکت میں اضافہ ہونے کے ساتھ صدر حسن روحانی کی پوزیشن کمزور پڑ سکتی ہے۔