32 ہزار پاسپورٹ” 95 ہزار شناختی کارڈ منسوخ، 9 کروڑ 83 ہزار موبائل سمز بلاک کر دی گئیں
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
وزارت داخلہ کے مطابق شناختی کارڈز غیر ملکیوں کو جعلسازی سے جاری ہوئے۔ ساڑھے چار لاکھ مشکوک شناختی کارڈز عارضی بلاک ہیں۔ ای سی ایل اور بلیک لسٹ کا کمپیوٹرائزڈ نظام متعارف، بلیک لسٹ میں 32 ہزار غیر ملکی اور 10 ہزار پاکستانیوں کے نام ڈال دیئے گئے۔
اسلام آبادمیں وزارت داخلہ کی طرف سے غیر ملکیوں کو جاری پاکستانی پاسپورٹس اور قومی شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیقی مہم کے دوران اب تک 32 ہزار پاسپورٹ کینسل کئے گئے ہیں۔ غیر ملکیوں کو جعلسازی سے جاری ہونے والے 95 ہزار 959 قومی شناختی کارڈز کو شناخت کر کے منسوخ کیا گیا جبکہ ساڑھے چار لاکھ سے زائد مشکوک شناختی کارڈز عارضی طور پر بلاک کئے گئے ہیں جن کو تصدیق کے بعد کھولا جائے گا۔ اس کے علاوہ تصدیقی مہم کے نتیجے میں 9 کروڑ 83 لاکھ موبائل سمز بلاک کر دی گئیں۔وزارت داخلہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ہدایت پر جعل سازی سے حاصل کئے گئے قومی شناختی کارڈز اور پاسپورٹس کے حوالے سے ایک مہم اس وقت شروع کی گئی، جب یہ بات سامنے آئی کہ غیر ملکیوں جن کی زیادہ تر تعداد افغان باشندوں پر مشتمل تھی کے پاس پاکستان کے پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈز ہیں۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں غیر مجاز افراد کو سرکاری اور سفارتی پاسپورٹ جاری کئے گئے ہیں۔ مہم کے دوران 32 ہزار سے زائد پاسپورٹ منسوخ کئے گئے جو غیر ملکیوں نے غلط طریقے سے حاصل کئے تھے۔ قومی شناختی کارڈز کی از سر نو تصدیق کے لئے نادرا کی طرف سے کئی رخی حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے مہم شروع کی گئی۔ اس کے لئے تصدیق شدہ بائیو میٹرک سم سبکرائبرز کے گیارہ اعشاریہ پانچ ملین اعدادوشمار سے بھی کام لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ماضی میں شناختی کارڈوں کی تصدیقی مہم کے دوران 519 کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز منسوخ کئے گئے جن میں سے 26 کارڈز دو ہزار گیارہ جبکہ 493 کارڈز دو ہزار بارہ میں منسوخ کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ماضی میں سیکیورٹی اور قومی سلامتی کے ادارے بار بار درخواست کر رہے تھے کہ غیر تصدیق شدہ سم کارڈز بند کر دیے جائیں کیونکہ یہ دہشت گردی، اغوا برائے تاوان اور دوسرے واقعات میں استعمال کئے جا رہے ہیں تاہم ماضی کی حکومتیں اس حوالے سے کارروائی میں ناکام رہیں۔ دو ہزار پندرہ میں وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے ٹاسک ملنے پر وزیر داخلہ نے ملک کی پانچ بڑی موبائل کمپنیوں کو کہا کہ وہ نوے روز کے اندر موبائل سم کنکشنز کی بائیو میٹرک تصدیق کرائیں جس میں تیس دن کی بعد ازاں رعایتی مدت دی گئی۔ 15 مئی 2015ء کو 9 کروڑ 83 لاکھ ایسے موبائل کنکشن بلاک کر دیئے گئے جن کی یا تو تصدیق نہ ہو سکی یا جن کی ملکیت سامنے نہ آئی۔صرف چار ماہ کی قلیل مدت میں موبائل کمپنیوں کی طرف سے اسی ہزار بائیو میٹرک تصدیقی مشینوں کے ذریعے ملک بھر میں سم کارڈز کی تصدیق مکمل کی گئی۔