ایرانی جوہری معاہدے سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑئئ گی، روس
بیجنگ: ایران کی جانب سے کیے گئے بیلسٹک میزائل تجربے کے بعد امریکا کی عائد کردہ نئی پابندیوں کے خلاف چین نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے کیوں کہ پابندی کی زد میں بعض چینی شہری اور کمپنیاں بھی آرہی ہیں۔
امریکا کی جانب سے 25 افراد اور اداروں پر عائد کی گئی پابندیوں کے بعد یہ شخصیات اور کمپنیاں امریکی مالی نظام تک رسائی حاصل کر سکتی ہیں نہ ہی امریکی کمپنیوں سے کوئی لین دین کر سکتی ہیں۔ پابندیوں کا شکار ہونے والی ایران کی 13 شخصیات اور 12 کمپنیوں کو کچھ ثانوی پابندیوں کا بھی سامنا ہے جس کے تحت غیر ملکی کمپنیاں اور شخصیات ان سے کسی قسم کا لین دین نہیں کرسکتے اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انھیں بھی امریکا کی جانب سے بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ چین کے تہران کے ساتھ قریبی معاشی اور سفارتی تعلقات ہیں تاہم وہ 2015 میں ہونے والی اس ڈیل کا بھی حصہ تھا جو ایرانی جوہری پروگرام کو محدود کرنے لیے عالمی قوتوں کی جانب سے کی گئی تھی۔
دریں اثناء روس نے کہا ہے امریکا کی طرف سے ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے سے چھیڑ چھاڑ کی کوشش اس کیلیے انتہائی خطرناک ہو گی۔
روسی خبر رسان ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق روس کے نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف نے ایک انٹرویو میں کہا ہے امریکا وہ چیز جوڑنے کی کوشش نہ کرے جو ٹوٹی ہی نہیں۔ اس سے قبل کریملن کے ترجمان ڈمیٹری پیسکوف نے کہا تھا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کے اس الزام سے اتفاق نہیں کرتے کہ ایران نمبرون دہشت گرد ریاست ہے، بلکہ ہم تو ایران کے ساتھ پہلے سے تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ امریکا کیطرف سے ایران کیخلاف تازہ پابندیوں پر نائب وزیرخارجہ سرگئی ریباکوف نے کہا بڑے افسوس کی بات ہے کہ معاملات اس طرف جا رہے ہیں۔