پاکستان

شکیل آفریدی کی رہائی, امریکی انتظامیہ کو بڑی پیشکش

اسلام آباد (اے این این+ این این آئی) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے کہا ہے کہ پاکستان ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے پر امریکہ کے ساتھ بات چیت کر سکتا ہے ہم اس معاملے کو قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے حل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ یہ معاملہ کسی کے لیے پرخاش کا باعث بنے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک اعلی پاکستانی سفارت کار نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ حکومت، اسامہ بن لادن کی تلاش میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی جعلی مہم چلانے والے ڈاکٹر آفریدی کی رہائی کے متعلق نئی امریکی انتظامیہ سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔خارجہ امور پر وزیر اعظم کےمعاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا کہ ہم اس معاملے کو قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے حل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ یہ معاملہ کسی کے لیے پرخاش کا باعث بنے۔ان کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ صدر ٹرمپ کے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ڈاکٹر آفریدی کی رہائی کے لیے دبا و¿میں اضافہ ہو گیا ہے۔تاہم فاطمی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے دورے کے دوران ٹرمپ انتظامیہ سے ان کی اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے اوباما انتظامیہ نے بھی آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن ہم نے انہیں واضح طور پر بتا دیا تھا کہ اس شخص نے پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کے ساتھ قانون کے تحت برتا کیا جا رہا ہے۔طارق فاطمی نے ان خبروں کو بھی مسترد کر دیا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کو ان سات مسلم اکثریتی ملکوں کی فہرست میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جن کے شہریوں پر امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کے دورے میں ان کے امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعمیری اور مثبت مذاکرات ہوئے ہیں۔ڈاکٹر آفریدی ان دنوں پشاور کی ایک جیل میں 33 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان شکیل آفریدی کی رہائی کے معاملے پر امریکہ سے بات کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشیوں، سرحدی خلاف ورزیوں اور انتہاہ پسندی کی حمایت کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ایک انٹرویومیں طارق فاطمی نے کہا کہ بھارت پہلے خود پاکستان میں اپنے حاضر سروس فوجی افسران بھیج کر دہشت گردی کروانا بند کرے ¾ بھارت کا کوئی بھی پڑوسی ملک اس کی انتہاہ پسندی سے محفوظ نہیں ہے، بھارت نے تمام پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کے فروغ کی حمایت کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button