ایران کے میزائل تجربہ پر اسرائیل کی شدید تنقید
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران نے میزائل تجربہ کر کے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی برملا خلاف ورزی کی ہے۔ فیس بک پر شائع پیغام میں وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا کہ ’ایرانی جارحیت کا جواب دینا ناگزیر ہے۔‘ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ فروری میں نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقت میں ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عائد کرنے پر زور دیں گے۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ جس تجربے کا نتن یاہو ذکر کر رہے ہیں اس میں استعمال ہونے والا میزائل کس نوعیت کا تھا اور آیا اس تجربے نے اقوام متحدہ کی کسی قرارداد کی خلاف ورزی کی بھی ہے یا نہیں۔ 2010 میں منظور ہونے والی قرارداد کے بعد ایران پر جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائلوں کے پروگرام پر کسی بھی طرح کا کام کرنے پر پابندی تھی لیکن 2015 کے معاہدے کے بعد یہ تمام پابندیاں ختم ہو چکی ہیں۔ ان کی جگہ نئی قرارداد نمبر 2231 نے لی ہے جس کے مطابق ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائل سے متعلق کسی بھی قسم کی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں گے۔ ایران کی حکومت کا مسلسل نقطہ نظر رہا ہے کہ ان کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے لیکن عالمی طاقتوں کو شک ہے کہ وہ اس سے جوہری ہتھیار تیار کرنے چاہتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے پیغام میں کہا گیا ہے کہ وہ ایران کے میزائل تجربے کے تفصیلات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ ایک امریکی اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ میزائل ٹیسٹ کے مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ گیا تھا۔ امریکی سینیٹ کی کیمٹی برائے امور خارجہ کے چئیرمین سینیٹر باب کارکر نے کہا کہ ‘ایران کو میزائل تجربات کی خلاف ورزیوں پر مزید چھوٹ نہیں ملے گی۔’