انٹرنیشنل

ٹرمپ کے حکم کیخلاف بڑا پلان تیار, 16اٹارنی جنرل میدان میں آگئے

واشنگٹن(این این آئی)کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹک پارٹی کی سینیٹر ڈائین فائن سٹین نے اعلان کیا ہے کہ وہ کل (منگل کو)صدر ٹرمپ کے امیگریشن سے متعلق حکم نامے کے خلاف دو بل متعارف کروائیں گی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہاکہ ایک قانون میں ان کے حکم نامہ کو منسوخ کیا جائے گا۔دوسرے قانون کے تحت صدر ٹرمپ کو تارکینِ وطن کی آمد پر پابندی لگانے سے روکا جائے گا۔تاہم یاد رہے کہ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں میں صدر ٹرمپ کی پارٹی کی اکثریت ہے۔ امریکی شہری آزادی کی تنظیم اے سی ایل یو نے سات مسلمان ملکوں کے شہریوں کی آمد کو روکنے کے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف گزشتہ 36گھنٹے کے دوران اپنی سالانہ اوسط سے پانچ گنا زیادہ عطیات جمع کرلیے ، اے سی ایل یو ہی وہ تنظیم ہے جس نے ہوائی اڈوں پر پناہ گزینوں کو روکے جانے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اے سی ایل نے ایک بیان میں کہاکہ انہوں نے ہفتے سے لیکر پیر تک تین دنوں میں اپیل پر دولاکھ 90ہزار لوگوں سے امداد جمع کی،یبان میں کہاگیا کہ ایک کروڑ 94لاکھ ڈالر سے زائد اکٹھے کرلیے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک ہفتے کے دوران 17 ایگزیکٹو آرڈز پر دستخط کیے۔ جن کے امریکہ کے اندر اور امریکہ سے باہر وسیع اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک ہفتے کے دوران 17 ایگزیکٹو آرڈز پر دستخط کیے۔ جن کے امریکہ کے اندر اور امریکہ سے باہر وسیع اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ادھر ٹرمپ کی طرف سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکا آمد پر پابندی کیخلاف امریکا بھر میں احتجاج جاری ہے، 16 امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرل نے اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کیخلاف دائر مقدمہ لڑنے کا اعلان کیا ہے اور دو امریکی کمپنیوں نے غیر ملکی تارکین وطن کو ملازمتیں فراہم کرنے اور ان کی ہر طرح سے امداد کا اعلان کیا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر نے غیر ملکی تارکین کے ساتھ ساتھ امریکی سرحدوں پر تعینات سیکورٹی اہلکاروں کو بھی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام کی ان کے اتحادیوں نے بھی مخالفت کی ہے۔ ٹرمپ کی ایک اعلیٰ مشیر نے کہاہے کہ وفاقی جج کی جانب سے تارکین وطن اور سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر عائد پابندی پر عارضی طور پر عمل درآمد رکوانے کے ہنگامی آرڈر کا ’کوئی اثر نہیں ہوگا۔ سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے بعد ٹرمپ کو سخت تنقید کا سامنا ہے تاہم اس کے باوجود صدر ٹرمپ اپنے موقف پر ڈٹے رہتے نظر آتے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں صدر ٹرمپ کے ایک مشیر نے کہاکہ ہمارے ملک کو اس وقت مضبوط سرحدوں اور سخت جانچ پڑتال کی ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں عیسائیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ہم اس بربریت کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔ ٹرمپ کی جانب سے 7مسلمان ملکوں سے تعلق رکھنے والے باشندوں کی 90 روز تک امریکا میں داخلے پر پابندی پر اندرون اور بیرون ملک شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے سات مسلمان ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے ایگزیکٹو آرڈر کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے فیصلے کا ہدف مسلمان نہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلیفون پر بات چیت کی، جس میں دو طرفہ تعاون اور اہم عالمی وعلاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔العربیہ ڈاٹ ٹی کے مطابق شاہ سلمان اور امریکی صدر کے درمیان ہونے والے بات چیت کے دوران شام میں پناہ گزینوں کے لیے محفوظ زون کے قیام، یمن میں جاری جنگ اور خطے میں ایرانی سرگرمیوں پر بات چیت کی گئی۔ٹیلیفون پر بات چیت کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور تعاون کے فروغ کی ضرورت سے اتفاق کیا گیا۔ ترکی کے شہر استنبول کے اتاترک ائیر پورٹ کے حکام نے صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندی کے بعد درجنوں افراد کو استنبول سے امریکہ سفر کرنے سے روک دیا ۔ ایئر فرنس کی پرواز سے امریکا جانے والے 21 مسلمان مسافروں کو طیارے سے اتار دیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ائیر فرانس کی پرواز سے مسلم ممالک کے 21 مسافر فرانس سے امریکا جارہے تھے، جنہیں وہاں کے عملے نے روک دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button