جماعت الدعوة کیخلاف کاروائی …. پاکستان کو امریکی وارننگ
عمل نہ کرنے پر پاکستان کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دوسری جانب جماعت الدعوة ایک بار پھر نام تبدیل کر سکتی ہے یہ بات اعلی سطحی حکومتی ذرائع نے اس نمائندے کو بتائی۔ اس معاملے سے براہ راست منسلک ایک اہم افسر نے بتایا کہ جماعت الدعوة کو کالعدم قرار دینا ہے یا نہیں، اس حوالے سے صلاح مشورہ جاری ہے تاہم حتمی فیصلہ سول اور فوجی حکام کی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ جماعت الدعوة جو ایک خیراتی ادارے کے طور پر کام کررہی ہے، اس پر کالعدم لشکر طیبہ کا چہرہ ہونے کا الزام ہے۔ حافظ سعید کی سربراہی میں یہ تنظیم بھارتی مقبوضہ کشمیر میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہے اور امریکا اسے جون2014 میں غیر ملکی دہشتگرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔ذرائع نے دعوی کیا کہ 11 جنوری کو امریکی نائب وزیر خارجہ نے امریکا میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی سے ملاقات میں ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی)کی منی لانڈرنگ کے بارے میں تازہ ترین رپورٹ کا معاملہ اٹھایا۔ اے پی جی منی لانڈرنگ کے بارے میں ایک خود مختار عالمی ادارہ ہے جو 1997ءسے بنکاک تھائی لینڈ میں کام کررہا ہے۔ اس 31 رکنی ادارے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس، عالمی مالیاتی فنڈ، عالمی بینک، اقوام متحدہ کا دفتر برائے منشیات و جرائم، ایشیائی ترقی بینک اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس بھی شامل ہیں۔ اے پی جی رقوم کی غیر قانونی منتقلی اور دہشتگردی کی امداد کے خلاف عالمی طے شدہ قواعد پر مو¿ثر عملدرآمد کا ذمہ دار ہے۔ اے پی جی کی تازہ ترین رپورٹ میں اطلاعات کے مطابق جماعت الدعوة کی سرگرمیوں اور اس کے مالیاتی امور کے بارے میں اہم اعتراضات اٹھائے گئے ہیں اور یہ اعتراضات پاکستانی ہائی کمشنر جلیل عباس جیلانی سے ملاقات میں بھی بتائے گئے۔ ذرائع نے دعوی کیا کہ امریکی حکام نے ہائی کمشنر کو واضح طور پر بتایا ہے کہ اگر رپورٹ میں اٹھائے گئے اعتراضات کو توجہ نہ دی گئی تو پاکستان کو انٹر نیشنل کوآپریٹو ریویو گروپ(آئی سی آر جی ) کی بلیک لسٹ ملکوں کی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔بلیک لسٹ قرار دئیے جانے کی صورت میں پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعے ہر بین الاقوامی ٹرانزیکشن کیلئے درخواست دینا ہوگی ۔ ذرائع نے دعوی کیا کہ اس ملاقات کے فوری بعد ہائی کمشنر نے دفتر خارجہ کو تفصیلی خط لکھا جس میں صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ خط میں حکام کو بتایا گیا کہ پاکستان کو اے پی جی اور امریکی حکام کے اعتراضات کے حوالے سے رپورٹ 31 جنوری تک لکھنا ہوگی۔ اس ضمن میں جب نمائندے نے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس معاملے سے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا۔ بعد ازاں ایک باقاعدہ سوال بھی لکھا گیا مگر5 روز گزرنے کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ذرائع نے دعوی کیا کہ دفتر خارجہ نے یہ معاملہ خزانہ اور داخلہ امور کی وزارتوں سے اٹھایا اور اس ضمن میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور قومی سلامتی مشیر لیفٹیننٹ جنرل(ر)ناصر جنجوعہ سے الگ الگ اجلاس ہو چکے ہیں ۔ ذرائع نے دعوی کیا کہ جماعت الدعوة کے موضوع پر ایک بند کمرے کے اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واضح طور پر کہا کہ جماعت الدعو پر پابندی کا فیصلہ سکیورٹی ادارے کریں گے ۔ ذرائع نے دعوی کیا کہ یہ متفقہ طور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اے پی جی کے حوالے سے رپورٹ سٹیٹ بینک کے مالیاتی مانیٹرنگ یونٹ کے ڈائریکٹر جنرل سید منصور علی تیار کر یں گے۔ کئی کوششوں کے باوجود ڈی جی سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔اس ضمن میں جب اس نمائندے نے ایک اور اعلی افسر سے رابطہ کیا جن کا اس معاملے سے براہ راست تعلق ہے تو انہوں نے کہا کہ ہر قسم کی تشویش ہمارے سامنے ہے اور متعلقہ حکام کی طرف سے ضروری اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ دوسری جانب جماعت الدعوة نے تحریک آزادی کشمیر کے نام سے احتیاطی طور پر کام شروع کردیا ہے۔ یہ تازہ ترین نام جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید نے 14 جنوری 2017ءکو ایک پریس کانفرنس میں استعمال کیا۔حافظ سعید کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2017 ءکو کشمیر کا سال قرار دیا ہے اور وہ جماعت الدعو کی حیثیت الگ رکھتے ہوئے یہ نیا نام استعمال کریں گے۔ ذرائع نے دعوی کیا کہ آنے والے دنوں میں جماعت الدعوة پھر نام تبدیل کرسکتی ہے اور اس نئے نام سے وہ میدان سیاست میں بھی اتر سکتی ہے۔ اس سلسلے میں اس نمائندے نے جماعت الدعوة کے ترجمان یحیی مجاہد سے رابطے کی کوشش کی مگر وہ بھی ردعمل کیلئے دستیاب نہ ہوسکے۔