پاکستان

راحیل شریف کی کامیابی کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کی بڑی بہن خالدہ سعادت نے کہا ہے کہ راحیل والد صاحب کی خواہش سے فوج میں آئے والد کہتے تھے کہ میرے سات بیٹے بھی ہوتے تو سب کو فوج میں ہی بھیجتا۔تفصیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل (ر) راحیل شریف اور میجر شبیر شریف شہید نشان حیدرکی بڑی بہن خالدہ سعادت نے کہا کہ راحیل شریف کی نجی اور خاندانی زندگی کے بارے میں پہلے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا ہمارے آبا اجداد ریاست جموں و کشمیر کے شہر سری نگر سے ہجرت کرکے کنجاہ آ کر آباد ہوئے تھے۔ راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا راحیل نے ریٹائرمنٹ لینے کا بہت اچھا فیصلہ کیا ہے۔ یہاں کے عوام محبت کرنے والے لیکن سیاسی سیٹ اپ اچھا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا گھر کا ماحول فوجی تھا۔ والد نظم و ضبط بہت پسند کرتے تھے۔ روز مرہ کی زندگی کے طور طریقوں میں اسلامی اقدار واضح نظر آتی تھیں بڑوں کی عزت کی جاتی تھی۔ راحیل کو سکول میں کسی اور چیز کے لیے انعام ملے یا نہ ملے لیکن ہر سال بہترین رویے والے طالب علم کا ایوارڈ ضرور ملتا تھا۔ وہ ہمیشہ مسکراتے رہتے۔ راحیل اب بھی مشکل سے مشکل وقت میں مسکراتے اور ہر ایک کے ساتھ مسکرا کر ملتے ہیں۔انہوں نے کبھی کسی کا دل نہیں دکھایا۔ انہوں نے معیار کو ہمیشہ ترجیح دی اور سب کے حقوق کا خیال رکھا۔ میجر شبیر شریف نے فوج کے لحاظ سے اس کی ٹریننگ کی اور سوئمنگ اور کھیل سکھائے۔ شبیر بہت اچھا کھلاڑی تھا اسے بیڈ منٹن کھیلنے کا بہت شوق تھا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میں نے راحیل کا نام بوبی رکھا تو سب انہیں بوبی کہنے لگے۔ میرے بھائی نے اللہ تعالی کے فضل و کرم سے کام کرکے جوعزت حاصل کی ہے اس میں ان کی بیگم کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ ایک بیوی کی حیثیت سے انہوں نے راحیل کا بہت خیال رکھا اور ہرقدم پر ساتھ دیا۔ انہوں نے بتایا والدہ میرے پاس رہتی تھیں۔ چیف بننے کے بعد راحیل نے کہا میرا کام ایسا ہے کہ مجھے ہر وقت ماں کی دعاں کی ضرورت ہے۔ راحیل نے کہا کہ میں صبح آپ کی دعاوں کے سائے میں جانا چاہتا ہوں۔ وہ امی کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ ہر مشن پر جانے سے پہلے امی سے دعا لے کر جاتے۔ وہ کہتے تھے کہ خالدہ جی! فکر نہ کرنا مجھے آپ کی دعائیں چاہئے آپ دعا کریں میں اپنے مشن میں کامیاب ہوجاں۔راحیل ہمیشہ کہتے رہے کہ شہادت سے بڑا کوئی رتبہ نہیں ہے اس رتبے کو حاصل کرنے کی خواہش کرنی چاہئے۔ میں نے انہیں کبھی فوجی یونیفارم کے بغیر نہیں دیکھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ایک تقریب میں انہیں تھری پیس سوٹ میں دیکھ کر بہت اچھا لگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button