دنیا کا وہ قبیلہ جس کے پاﺅں ’بندروں‘ جیسے ہوتے ہیں، دنیا سے دور یہ کہاں رہتا ہے اور یہ قبائلی کیا کھاتے ہیں؟ پہلی بار ناقابل یقین تفصیلات منظر عام پر
رازیلیا(مانیٹرنگ ڈیسک) برازیل میں ایماوزن کے جنگلات میں آج بھی 400سے زائد ایسے قبیلے آباد ہیں جو 20ہزار سال قبل کے انسانوں جیسی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان میں سے کئی قبیلوں کے ساتھ جدید دنیا کے انسان رابطہ کر چکے ہیں لیکن تاحال اکثرقبیلوں کا جدید دنیا سے کوئی رابطہ نہیں۔ ان میں سے ہر قبیلے کی الگ زبان اور ثقافت ہے اور یہ مخصوص زمینی حدود میں رہتے ہیں۔ ان میں سے ایک قبیلے کے متعلق حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے کہ یہ نسل در نسل بندروں کا شکار کرکے ان کا گوشت کھاتے آ رہے ہیں ، جس کی وجہ سے ارتقائی عمل سے گزر کر ان کے پاﺅں بالکل چپٹے، بندروں جیسے ہو گئے ہیں۔اس قبیلے کا نام ”ہواﺅرانی“ (Huaorani)ہے اور اس کے افراد کی تعداد4ہزار کے لگ بھگ ہے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق ہواﺅرانی قبیلہ مشرقی ایکواڈور کے جنگلات میں مقیم ہے۔ اس قبیلے کے لوگ لوہے کے پائپوں کے ذریعے بندروں کا شکار کرتے ہیں، ان کی کھال اتار کر انہیں سالم آگ پر بھون کر کھاتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ سو¿ر اور کئی طرح کے پرندے بھی بھی اسی طرح آگ پربھون کر کھاتے ہیں۔جنگل میں اگنے والی مختلف جھاڑیاں اور جڑی بوٹیاں بھی ان کی خوراک کا حصہ ہیں۔ان کے لائف سٹائل اور بندروں کے شکار کے لیے درختوں پر چڑھنے کی مستقل ضرورت کے باعث ان کے پاﺅں ارتقاءکے مراحل طے کرتے ہوئے چپٹے ہو چکے ہیں، جس سے انہیں درختوں پر چڑھنے میں آسانی رہتی ہے۔ ان میں سے بعض کے پیروں میں 6انگلیاں ہوتی ہیں اور بعض کی 6کی 6انگلیاں انگوٹھے کی طرح کی ہوتی ہیں۔ برطانوی فوٹوگرافر پیٹی آکسفورڈ نے اس قبیلے سے رابطہ کیا، وہاں گیا اورا ن کی تصاویر بنا کر جدید دنیا کے سامنے لے کر آیا ہے، جن سے ان کے انتہائی منفرد اور قدیمی طرز معاشرت کی جھلک دیکھنے کو ملی ہے۔پیٹی آکسفورڈ کا کہنا ہے کہ ”یہ لوگ ہم جدید دنیا کے لوگوں سے یکسر مختلف ہیں۔ ان کے ساتھ وقت گزارنا میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہے