Draft

جوان خون سے بوڑھے بھی جوان

کیلیفورنیا: امریکہ میں قائم ہونے والی ایک نئی کمپنی ’’ایمبروشیا‘‘ کا کہنا ہے کہ وہ عمررسیدہ لوگوں کی رگوں میں جوان خون منتقل کرکے انہیں دوبارہ جوان کردے گی۔

کمپنی قائم کرنے کے لئے ایف ڈی اے سے اجازت بھی حاصل کرلی گئی ہے اوریہ کمپنی جلد ہی کام شروع کردے گی۔ البتہ اس کی خدمات حاصل کرنے والے ادھیڑ عمر اور بوڑھے افراد کو آٹھ ہزار ڈالر (8 لاکھ روپے) فی کس ادا کرنے ہوں گے جس کے بعد ان کے جسموں میں سے بوڑھا خون نکال کر اس کی جگہ جوان خون داخل کردیا جائے گا۔
ایمبروشیا کے بانی جیسی کرمیزین کہتے ہیں کہ خون صرف آکسیجن ہی نہیں پہنچاتا بلکہ یہ اپنے آپ میں بہت سی بیماریوں کا علاج بھی ہے۔
واضح رہے کہ پچھلے چند سال میں مختلف جانوروں پر کئے گئے مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ اگر بڑھاپے یا ادھیڑ عمری کے دوران جسم میں جوان خون داخل کردیا جائے تو کسی دوا کے بغیر ہی صحت بہتر ہوجاتی ہے اور عمر کے اس حصے میں بھی جوانی کی علامات واپس نمودار ہونے لگتی ہیں۔ تاہم اس کےلئے سارا پرانا خون نکال کر اس کی جگہ رگوں میں جوان خون داخل کرنا ہوتا ہے۔
طبی نقطہ نگاہ سے انسان کے لئے جوانی کا زمانہ 18 سال سے شروع ہوکر 25 سال کی عمر تک رہتا ہے جس کے بعد جسم آہستہ آہستہ ڈھلتا چلا جاتا ہے۔ 40 سال کی عمر تک انسانی جسم میں یہ صلاحیت رہتی ہے کہ وہ عمر رسیدگی کے اثرات سے لڑتا رہے لیکن اس کے بعد یہ صلاحیت بھی بتدریج کمزور پڑتی چلی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 50 سے 60 سال کی عمر میں بڑھاپا اپنی درجنوں بیماریوں سمیت بڑی تیزی سے حملہ آور ہوتا ہے۔
کرمیزین کے مطابق 40 سال یا اس سے زیادہ عمر والے لوگوں کےلئے جوان خون کا عطیہ اور پرانے خون کی مکمل تبدیلی انہیں ایک بار پھر جوان کردیں گی۔
یوں تو اس کمپنی کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہوسکتا ہے لیکن سب سے بڑا چیلنج وہ اعتراضات ہیں جو مختلف ماہرین کی جانب سے اٹھائے جارہے ہیں۔ امریکہ کے طبی حلقے حیران ہیں کہ ایف ڈی اے نے صرف جانوروں پر کئے گئے تجربات کی بنیاد پر کیسے یہ کمپنی قائم کرنے کی اجازت دے دی؛ کیونکہ یہ بالکل بھی ضروری نہیں کہ بوڑھے خون کی جگہ جوان خون منتقل کرنے کے جو نتائج چوہوں میں حاصل کئے گئے وہی انسانوں میں بھی حاصل کئے جاسکیں۔
ان تمام اعتراضات کے جواب میں ایک طبقے کا کہنا ہے کہ خون کی تبدیلی معمول کی بات ہے اور یہ کمپنی بوڑھے لوگوں میں خاصی چھان پھٹک کے بعد ہی صحت مند جوان خون منتقل کرے گی جس سے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔
نتائج کچھ بھی ہوں لیکن ’’ایمبروشیا‘‘ کی بدولت اتنا ضرور معلوم ہوجائے گا کہ ادھیڑ عمر اور بوڑھے انسانوں میں بھی جوان خون سے ویسے ہی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسے چوہوں میں دیکھے گئے ہیں یا پھر یہ خیال ہماری اپنی غلط فہمی ثابت ہوتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button