کیا کوئی ایسا قانون ہے جو وزیر اعظم کو کاروبار سے روکتا ہے :سپریم کورٹ
اسلام آباد ( نیوز وی او سی آن لائن ) پاناما کیس کی سماعت کے موقع پر جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے اپنے دلائل میں کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اثاثے چھپا کر صادق اور امین نہیں رہے ، ان کے دور اقتدار میں شریف خاندان کے اثاثے کئی گنا بڑھے ، عدالت نے استفسار کیا ، کیا ملکی قانون وزیر اعظم کو عہدے پر ہوتے ہوئے کاروبار سے روکتا ہے؟وکیل نے کہا ایسا کوئی قانون نہیں ، وزیر اعظم لندن اثاثے چھپا کر صادق و امین نہیں رہے ، وزیر اعظم کی ایوان میں تقریر پر آرٹیکل چھیاسٹھ کا اطلاق نہیں ہوتا ، اقتدار میں رہتے ہوئے شریف خاندان کے اثاثوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ۔ جماعت اسلامی کے وکیل نے کیس کی سماعت کے دوران دلائل دیئے جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ کیا قانون وزیر اعظم کو کاروبار سے روکتا ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو ہمیں مفروضوں پر کہاں گھسیٹ کر لے جا رہے ہیں ۔ وکیل توفیق آصف نے کہا کہ نواز شریف نے نامزدگی فارم اور گوشواروں میں لندن اثاثوں کا ذکر نہیں کیا ، جدہ فیکٹری کے سرمائے سے لندن فلیٹس خریدنے کی بات کی گئی ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے وزیر اعظم نے لندن فلیٹس خریدنے کی بات کی ، ملکیت تسلیم نہیں کی ، سوال یہ ہے کہ فلیٹس کب خریدے گئے ؟ کیا یہ فلیٹس کسی سیٹلمنٹ میں تو نہیں ملے؟ اور نواز شریف کا ان فلیٹس سے کیا تعلق ہے ؟ ظفر علی شاہ کیس سے متعلق دلائل پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جماعت اسلامی نے درخواست میں نواز شریف کے اس مقدمے میں فریق ہونے سے متعلق غلط بیانی کی ، اب آپ پر آرٹیکل باسٹھ لگائیں یا تریسٹھ ؟ اس پر عدالت میں قہقہہ بھی لگا ، توفیق آصف اب پیر کو بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے ۔