کالم,انٹرویو

اسرائیل میں حضرت سلیمانؑ کے زمانے کی ایک ایسی چیز دریافت کہ جس نے دیکھا آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں، سائنسدانوں نے کبھی تصور بھی نہ کیا تھا کہ۔۔۔

تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ نے وادی تیمنا کے علاقے میں تین ہزار سال قدیم قلعے اور اس سے ملحقہ عمارتوں کے آثار دریافت کئے گئے ہیں، اور تحقیق کار دعوٰی کر رہے ہیں کہ یہ تعمیرات حضرت سلیمانؑ کے دور میں کی گئیں۔
ویب سائٹ یوتھ ہیلتھ میگ کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب یونیورسٹی کے ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ وادی تیمنا کی بنجر پہاڑیوں میں واقع تانبے کی کانیں ہی دراصل وہ مقام ہے جسے مذہبی روایات میں حضرت سلیمان ؑ سے منسوب کیا گیا ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق اس علاقے میں تین ہزار سال قدیم آثار دریافت ہوئے ہیں جن میں ایک قلعہ، فصیل اور اصطبل شامل ہیں۔ سائنسی جریدے جنرل آف آرکیالوجیکل سائنس میں شائع ہونے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان آثار کا تعلق حضرت داﺅد اور حضرت سلیمان ؑ کے دور سے ہے۔ قدیم آثار دریافت کرنے والے ماہر ین کا کہنا ہے کہ تاریخی روایات کے مطابق حضرت داﺅدؑ نے یروشلم سے سینکڑوں میل کا فیصلہ طے کر کے اس وادی میں پہنچ کر اپنے دشمنوں کے ساتھ جنگ کی۔ ماہرین نے یہ خیال ظاہر بھی کیا ہے کہ اس دور میں اکثر جنگیں تانبے کی وجہ سے ہوا کرتی تھیں، کیونکہ اس زمانے میں تانبا ایسی ہی اہمیت کا حامل تھا جیسا آج کے دور میں تیل ہے۔وادی میں قدیم دور کی عسکری تعمیرات کے علاوہ جانوروں کی ہڈیاں اور دیگر باقیات بھی ملی ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے امریکی ماہر آثار قدیمہ نیلسن گلوک اسی وادی میں دھات پگھلانے کے لئے قائم کی گئی بھٹیوں کے آثار بھی دریافت کرچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غالباً یہ جگہ ہزاروں سال قبل لوہے اور تانبے جیسی دھاتوں کو پگھلانے اور ان سے ہتھیار بنانے کا اہم مرکز رہی ہوگی۔ ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر بن یوسف نے تازہ ترین دریافت کو ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مزید تحقیقات سے اس جگہ آباد رہنے والے قدیم لوگوں کے بارے میں بھی اہم معلومات دستیاب ہوں گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button