ایڈیٹرکاانتخاب

راحیل شریف کمانڈ سنبھالیں گے,

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف کا معاملے خواجہ آصف کے بیان کی وجہ سے شروع ہوا جو درست نہیں تھا۔ ایسی چیز جس کا وجود نہیں اس پر تنازعہ کھڑا کیا گیا۔ وزیر دفاع سے اتحاد کی تفصیلات طلب کی جائیں تو بہتر ہوتا۔ خواجہ آصف کا قصور نہیں تمام وزراءپانامہ کیس میں مصروف ہیں۔ وزاتیں اللہ کے سپرد کردی گئی ہیں۔ چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ 8“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 39اسلامی ممالک کے اتحاد بارے معلومات و تفصیلات سامنے آنی چاہیں۔ اسمبلی میں بحث کریں پھر فیصلہ کریں۔ اس میں فرقہ واریت کا تاثر نہیں ہونا چاہیے۔ اتحادی فورس خاص طور پر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بنائی جارہی ہے۔ دہشتگردی کے پیچھے مغرب کا ہاتھ ہے۔ وہ اس کا خاتمہ نہیں کرسکتا۔ اسلامی ممالک کا اتحاد خوش آئند ہے۔ انہوں نے ک ہا کہ فیصلے کا دارومدار حکومت پر ہے۔ اگر حکومت اتحاد میں جانے کا فیصلہ کرلے تو راحیل شریف کمانڈ سنبھالیں گے۔ اگر راحیل شریف کمانڈ سنبھالتے ہیں تو اتحادی فورس کامیاب ہوگی۔ دنیا جانتی ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جیسے اقدامات کئے۔ توقع ہے صورتحال بہتر ہوگی۔ اگر اتحاد بنتا ہے تو ایران سمیت دیگر ممالک بھی اسلامی اتحاد میں شامل ہونگے اور فرقہ واریت کا تاثر ختم ہوگا۔ آگے بڑھنا ہے تو تمام اسلامی ممالک کو باہمی تنازعات دور کرنے ہونگے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما ملک عظمت نے کہا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف کا معاملہ خود حکومت نے تنازعہ بنایا۔ خواجہ آصف کے متضاد بیانات نے تنازعہ پیدا کیا۔ حکومت اس متضاد بیانات پر انہی پالیسی واضح کرے۔ جنرل (ر) راحیل شریف کا 39اسلامی ممالک کی مشترکہ فوج کا سربراہ بننا اعزاز کی بات ہے۔ اگر ریاست سمجھتی ہے کہ اتحاد فائدے میں ہے تو پھر ٹھیک ہے لیکن اگر حکومت کی اس پر کوئی پالیسی نہیں تو جنرل (ر) راحیل شریف جیسے بہادر فوجی لیڈر کو بھیجنے کا کوئی فائدہ نہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کو ایک پالیسی بنانا ہوگی پالیسی کے بغیر اپنا فائدہ نقصان نہیں سوچا جاسکتا۔ تحریک انصاف کے رہنما ظہیر عباس کھوکھر نے کہا ہے کہ راحیل شریف کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے خدمات کو دنیا بھر میں سراہا جانا تھا۔ سعودی عرب اگر اسلامی ممالک کی اتحادی فوج کا سربراہ بنانا چاہتے ہیں تو ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) راحیل شریف کے معاملے پر خواجہ آصف اپنے متضاد بیانات کی وضاحت کریں۔ پھر بہتر ہے کہ پارلیمنٹ میں اس معاملے پر بحث کرکے ایک پالیسی بناکر آگے بڑھا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button