وہ ملک جس کے ایٹمی ہتھیاروں پر امریکہ نے میزائل برسانے کی تیاری پکڑلی، ایک اور انتہائی خوفناک جنگ کا خطرہ شدید ترین ہوگیا
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کئی دہائیوں سے جاری ہے اور بارہا جنگ کا خطرہ پیدا ہوتا رہا ہے لیکن لگتا ہے کہ بالآخر اس جنگ کا وقت آن پہنچا ہے جسے تجزیہ کار ایک عرصے سے ناگزیر قرار دے رہے تھے۔
ویب سائٹ کوریا ہیرلڈ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں صلاح مشورے شروع ہوگئے ہیں کہ شمالی کوریا پر میزائل حملہ کرکے اس کی ایٹمی صلاحیت کو ناکارہ بنادیا جائے اور اس کے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرلیا جائے۔ یہ غوروفکر شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کے ایک حالیہ بیان کے بعد شروع ہوا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کا ملک براہ راست امریکہ تک مار کرنے والے ایٹمی میزائل کا تجربہ کرنے کی تیاری کرچکا ہے۔ نئے سال کی آمد کے موقع پر شمالی کوریائی صدر کی جانب سے امریکہ تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے کی دھمکی نے امریکی دفاعی حلقوں میں کھلبلی مچادی۔
دوسری جانب امریکی میڈیا بھی ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس سے بار بار سوال کررہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کی جانب سے دی گئی دھمکی سے نمٹنے کے لئے کیا کررہے ہیں۔ بدھ کے روز انٹیلی جنس اینالسس فرم سٹریٹفر کی جانب سے تو ان ممکنہ اہداف کی فہرست بھی جاری کردی گئی جن پر امریکہ حملہ کرسکتا ہے۔ ان میں یانگ بیان نیوکلیئر کمپلیکس بھی شامل ہے جہاں شمالی کوریا ایٹمی ہتھیاروں کے لئے پلوٹونیم کی افزودگی کرتا ہے۔
اگرچہ یہ بات زوروشور سے کی جارہی ہے کہ شمالی کوریا پر حملہ کردیا جائے لیکن دوسری جانب کچھ تجزیہ کاروں کی یہ رائے بھی ہے کہ ایسا کرنے سے حالات قابو سے باہر ہوسکتے ہیں۔ ان تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر شمالی کوریا پر حملہ کیا گیا تو یہ ردعمل کے طور پر امریکہ کے اتحادی اور اپنے ہمسایہ ملک جنوبی کوریا پر میزائل برسا سکتا ہے جس کا نتیجہ تباہ کن ہوگا۔ امریکی حکام اور دفاعی ادارے معاملے کو ہر زاویے سے دیکھ رہے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ جلد ہی کوئی فیصلہ سامنے آجائے گا۔