ایڈیٹرکاانتخاب

سپریم کورٹ کا نیا بینچ پاناما کیس کی آج سے از سرنو سماعت کرے گا

تحریک انصاف نے شریف برادران کی لندن میں جائیداد کی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں۔ فوٹو؛ فائل
تحریک انصاف نے شریف برادران کی لندن میں جائیداد کی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں۔ فوٹو؛ فائل
اسلام آباد: عدالت عظمٰی كا نیا بینچ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں آج پاناما لیكس كیس كی از سر نو سماعت شروع كرے گا۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں۔ لارجر بینچ پاكستان تحریك انصاف كے رہنما عمران خان، جماعت اسلامی كے امیر سراج الحق، عوامی مسلم لیگ كے شیخ رشید اور طارق اسد كی طرف سے دائر آئینی درخواستوں كی سماعت كرے گا۔ عمران خان اور شیخ رشید احمد كی طرف سے دائر درخواستوں میں وزیراعظم كے خلاف منی لانڈرنگ، غلط بیانی كرنے اور اثاثے چھپانے كے الزامات عائد كرتے ہوئے انہیں نااہل كرنے كی استدعا كی گئی ہے جب كہ جماعت اسلامی اور طارق اسد نے پاناما پیپرز كے انكشافات كی بنیاد پر آف شور كمپنیوں كے پاكستانی مالكان كی انكوائری كرنے اور ان كے خلاف كارروائی كرنے كی استدعا كی ہے۔
سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی كی سربراہی میں جسٹس آصف سعید خان كھوسہ، جسٹس امیر ہانی مسلم، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل پانچ ركنی لارجر بینچ نے ان درخواستوں كی سماعت کی تھی جب كہ درخواست گزاروں اور وزیراعظم كے وكیل سلمان بٹ نے كیس میں اپنے دلائل بھی مكمل كیے تھے تاہم تحریك انصاف اور شیخ رشید كی جانب سے عدالت كی طرف سے معاملے كی انكوائری كے لیے كمیشن كی تشكیل كی مخالفت كے بعد بینچ كے سربراہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی كی ریٹائرمنٹ كے باعث 9 دسمبر كو كیس كی سماعت جنوری كے پہلے ہفتے تك ملتوی كرتے ہوئے قرار دیا تھا كہ كیس از سر نو سنا جائے گا۔
عدالت نے قرار دیا تھا كہ پاناما كیس جزوی طور پر سنا ہوا (پارٹ ہرڈ) نہیں ہوگا بلكہ نئے سرے سے سنا جائے گا۔ عدالت نے معاملہ اگلے چیف جسٹس كے صوابدید پر چھوڑ دیا تھا۔ نئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے 31 دسمبر كو حلف اٹھانے كے فوری بعد پاناما لیكس كیس كی سماعت كے لیے بینچ تشكیل دیا تھا جس میں دو نئے جج جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس گلزار احمد كو شامل كیا گیا جب كہ كیس كی سماعت كرنے والے پہلے بینچ كے ایك جج جسٹس امیر ہانی مسلم كو اس سے باہر ركھا گیا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے شریف برادران کی لندن میں جائیدادوں سے متعلق مصدقہ دستاویزات حاصل کر لی ہیں۔ یہ تمام دستاویزات برطانوی قانون کے مطابق سرکاری طور پر تصدیق شدہ ہیں اور انہیں حاصل کرنے میں جہانگیر ترین نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ تحریک انصاف کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں حاصل ہونے والی دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ شریف برادران 2006 سے پہلے بھی لندن میں ان جائیدادوں کے مالک تھے۔
تحریک انصاف نے 40 صفحات پر مشتمل یہ اضافی دستاویزات سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس میں بھی جمع کرادی ہیں، ان دستاویزات میں وزیر اعظم نواز شریف کے 2012 کے انٹرویو کا متن شامل ہے، اس کے علاوہ ان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موزیک فرانزیکا نے منروا سورسز اور اور سامبا فنانشل گروپ کو ہر چھ ماہ بعد ملکیت کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر منروا سروسز نے مریم صفدر کو آف شور کمپنیوں کا بینی فیشل اونر بتایا تھا۔
علاوہ ازیں پاناما کیس کی سماعت کے لیے وزیراعظم اور ان کے بچوں نے وکیل تبدیل کرلیے ہیں، پاناما کیس میں حسین نواز اور حسن نوازکے وکیل اکرم شیخ کی جگہ اب سلمان اکرم راجہ وکالت کریں گے جب کہ حسن نواز نے وکیل تبدیلی کی درخواست بھی جمع کرادی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف اور مریم صفدر نے بھی اپنے اپنے وکلا تبدیل کر لیے ہیں اور پاناما کیس کی آئندہ سماعت پر وزیر اعظم کی جانب سے پاناما کیس میں مخدوم علی خان جب کہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی وکالت شاہد حامد کریں گے۔ اس کے علاوہ سلمان اسلم بٹ اب عدالت میں اسحاق ڈار کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہوں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button