گورننس کے اعتبار سے 2016 ء ایک بدترین سال تھا،نئے سال میں بھی سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی ،انتہاپسندی اور حکمرانوں کی کرپشن ہو گا: ڈاکٹر طاہر القادری
لاہور(نیوز وی او سی)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ گورننس کے اعتبار سے 2016 ء ایک بدترین سال تھا،نئے سال میں بھی سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی ،انتہاپسندی اور حکمرانوں کی کرپشن ہو گا، پائیدار امن کے قیام کی راہ میں ابھی انتظامی،سیاسی اور مذہبی انتہا پسندانہ رویے حائل ہیں ، ہمیں انفرادی اور اجتماعی سطح پر ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے اور رویے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان کے امن پسند عوام کے دامن پر جو انتہا پسندی اور عدم برداشت کا داغ لگایا گیا ہے اسے دھونا ہو گا،۔2017 ء میں بھی سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی ،انتہاپسندی اور حکمرانوں کی کرپشن ہو گا ،اس حوالے سے عوام کو اپنا سیاسی ،جمہوری کردار ادا کرنا ہوگا۔
نئے عیسوی سال کی آمد پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ گورننس کے اعتبار سے 2016 ء ایک بدترین سال تھا،بنیادی انسانی حقوق پامال ہوئے ،احتساب اور احتسابی قوانین کا مذاق اڑایا گیا ، 2016 ء میں بھی شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف نہ مل سکا، پاناما لیکس کے ملزمان کا احتساب ہوانہ نیوز لیکس کے مجرم کیفر کردار کو نہ پہنچ سکے، سانحہ کوئٹہ کمیشن کی سفارشات پر عمل نہیں کیا گیا ، قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کیا گیا یہ 2016 کی تلخ یادیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2016 ء میں بھی حکمرانوں نے بے تحاشا قرضے لینے کا ریکارڈ قائم کیا، ایک سال میں 30 کھرب روپے قرضہ لیا گیا اور پارلیمنٹ اس حوالے سے حکومت کا محاسبہ کرنے میں ناکام رہی،2016 ء میں کشمیری مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے مگر حکومت اس ضمن میں اپنا بین الاقوامی سفارتی کردار ادا کرنے میں ناکام رہی۔ 2016 ء میں بھی مہنگائی کو کنٹرول کرنے، بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے دعوے محض اخباری بیانات ثابت ہوئے ،ادویات کی قیمتوں میں 5 ،چینی کی قیمتوں میں 4مرتبہ اضافہ ہوا، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 60فیصد تک اضافہ ہوا،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی کمی کا پورا ریلیف عوام کو منتقل نہ کیا گیا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کرپشن کے کسی میگا سکینڈل کے ملزم کو سزا نہ مل سکی، بلدیاتی اداروں سے آئینی اختیارات اور وسائل چھینے گئے، 2016 ء میں بھی پنجاب میں لا قانونیت اپنے عروج پر رہی اس کے باوجود رینجرز کو آپریشن نہ کرنے دیا گیا۔انہوں نے کہا کہجمہوریت ،خوشحالی اور ترقی کے اعداد و شمار اور اشاریوں کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہیں جب تک عام آدمی کی زندگی میں بہتری نہیں آتی ،حکومتوں اور پارلیمنٹ کا قبلہ صرف عوام درست کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حقیقی جمہوریت کیلئے خود احتسابی اور شفافیت ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن اس ظالم نظام کا خاتمہ ہوگا اور پاکستان قائد اعظم کے خوابوں کے مطابق 19 کروڑ عوام کے حقوق کا محافظ بنے گا ،ظالم نظام کے خاتمے کیلئے کارکنوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگی ۔