نواز شریف نے مجھے دو میجر جنرلز کو آرمی سے نکالنے کا کہامیں نے کہا لکھ کردو تو چپ ہوگئے: جنرل(ر)پرویز مشرف
لندن – سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میرے دور میں نواز شریف نے مجھے اورمیری اہلیہ کو عمرے کی دعوت پر بلایا جہاں انہوں نے مجھے دو میجر جنرلز کو آرمی سے نکالنے کا کہا جس پر میں نے جواب دیا میں ایسا نہیں کر سکتا جب نواز شریف نے مجھ پر دباو بڑھنا چاہا تو میں ان سے دونوں میجر جنرلز کو نکالنے کی بات بذریعہ خط دینے کوکہا جس پر انہوں نے خاموشی اختیار کرلی، کرپشن کیسز میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے میری مدد کی ہے ،حکومت نے پس پردہ ججز پر دباو¿ ڈالے رکھا اس دباوکو ختم کرنے سابق جنرل راحیل نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف کا دنیا نیوز کے پروگرام ”آن دی فرنٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے خلاف تمام کیسز سیاسی تھے ،عدالتیں پس پردہ حکومتی پریشر میں کام کر رہی تھیں،عدالتوں پر پریشر ختم کرنے کے پیچھے جنرل (ر) راحیل شریف تھے انہوں نے حکومت سے کہا کہ آپ عدالتوں پر پریشر نہ ڈالیںجس پر عدلیہ نے آزادانہ فیصلہ لیا، راحیل شریف نے کرپشن مقدمات سے نکالنے میں میری مدد کی،انہوں نے کہا کہ میں دوران سروس راحیل شریف کا Boss اور آرمی چیف بھی رہا ہوں ان سے میرے کافی قریبی تعلقات رہے ہیں
پرویز مشرف کا وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے دور میں نواز شریف نے مجھے اورمیری اہلیہ کو عمرے کی دعوت پر بلایا جہاں انہوں نے مجھے دو میجر جنرلز کو آرمی سے نکالنے کا کہا جس پر میں نے جواب دیا میں ایسا نہیں کر سکتا جب نواز شریف نے مجھ پر دباوبڑھنا چاہا تو میں ان سے دونوں میجر جنرلز کو نکالنے کی بات بذریعہ خط دینے کوکہا جس پر انہوں نے خاموشی اختیار کرلی،انہوں نے آرمی چیف اور وزیراعظم کے تعلقات کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف میں تناو نہیں ہونا چاہیے ہر ادارے کی اپنی ذمہ داریاں ہوتی ہیں جن میں مداخلت درست نہیں ہے جبکہ پاکستان کی عوام ہمیشہ آرمی چیف کی طرف دیکھتی ہے اورملکی صورتحال ٹھیک کرنے کیلئے عوام آرمی چیف سے رابطہ کرتے ہیں اور عوام کی آخری امید فوج ہی ہوتی ہے۔
پرویز مشرف نے نواز شریف سے اختلافات کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہاکہ نواز شریف سے اختلاف نجم سیٹھی کی وجہ سے ہو اہے، کارگل کی ٹینشن ختم حالات معمولات پر آگئے تھے، بارڈر پر واجپائی اور نوازشریف کی جانب سے تحریری معاہدے سامنے آئے تو میں نے دیکھا کہ ان میں کشمیر کا ذکر ہی نہیں تھا میں نے نواز شریف کو آگاہ کیا کہ اس میں کشمیر کا ذکر نہیں ہے لیکن اس پر کوئی ایکشن نہ لیاگیا، میں چیلنج کرتا ہوں کہ دفتر خارجہ سے تمام دستاویزات نکلوا لیں اور دیکھیں کہ وہاں پر کشمیر کا ذکر نہیں ہے-
ایک سوال کے جواب میں پرویزمشرف نے کہا کہ ن لیگ آئے دن ٹی وی پر جھوٹ بولتی ہے بلوچستان کے ترقیاتی کاموں کے بارے میں جھوٹ بولتے رہتے ہیںجب انہیں کچھ نہیں ملتا مجھ پر تنقید کرنا شروع کر دیتے ہیں اور کرپشن کے الزام لگاتے ہیں حالانکہ ن لیگ پر پوری دنیا ن لیگ پر کرپشن کے الزام لگا رہی ہے انہیں چاہیے پہلے اپنی صفائی پیش کر لیں اور رہی میری کرپشن کی بات مجھے تو ملک چھوڑے 8 سے 10 سال ہوچکے ہیں مجھے کوئی بھی ایک روپے کی کرپشن دکھا دے تو میں ملزم ہوں جبکہ میرا باہر کے ملک میں بھی کوئی اکاونٹ نہیں ہے اور فرض کریں کہ میں نے کرپشن کی ہے تو کیا ن لیگ نے کرپشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ نہیں
سابق صدر پرویز مشرف نے نئے چیف جسٹس کے بارے خورشیدشاہ کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ نے عوام کے خیلا ت کی عکاسی کی ہے کیونکہ نئے چیف جسٹس سے لوگ کوئی خاصی امید نہیں رکھ رہے، لیکن میرا اپناذاتی خیال ہے کہ نئے چیف جسٹس باعزت اور ایماندار ہیں اور وہ پانامہ کیس کا فیصلہ بغیر کسی دباوے کریں گے، لیکن ن لیگ کہتی ہے کہ میں پانامہ کیس دیکھ رہا جبکہ ایسا بالکل نہیں میں نواز شریف کے پانامہ کیس میں کوئی پیپر چیک نہیں کر رہا تھا، میں تو گورننس چلا رہا تھام پانامہ کیس کی انویسٹی گیشن کرنا نیب کاکام ہے۔