ہائی کورٹ :ایجوکیشن ریکروٹمنٹ پالیسی کالعدم ،نابینا افراد کو نوکریوں کے لئے زیر غور لانے کا حکم
لاہور(نامہ نگارخصوصی) چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نےبصارت سے محروم افراد کو سرکاری ملازمتوں کے لئے نااہل قرار دینے کی ایجوکیشن ریکروٹمنٹ پالیسی غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دی ہے، عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ حکومت بصارت سے محروم افراد کو عام امیدواروں کی طرح ملازمت کے لئے لازمی زیر غور لائے۔فاضل جج نے حافظ جنید نامی معذور شہری کی درخواست پر حکم جاری کیا ہے این ٹی ایس کا امتحان پاس کرنے والے نابینا شخص کو ٹیچر کی نوکری کے لئے نااہل قرار دینے کے خلاف دائر محکمہ تعلیم کو عدالتی حکم کے تحت پالیسی کا ازسر نو جائزہ لیکر اہل نابینا امیدواروں کے انٹرویو مکمل کئے جائیں ۔فاضل عدالت نے قراردیا کہ خصوصی افراد کے لئے خصوصی قوانین بنائے جائیں ۔میرٹ پر پورا اترنے والے خصوصی افرادکو کس قانون کے تحت نوکریوں سے دور رکھا گیا ہے۔درخواست گزار کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ این ٹی ایس کا امتحان پاس کرنے والے نابینا درخواست گزار کو یہ کہہ کرٹیچر کی نوکری کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا کہ وہ وائٹ بورڈ پر لکھ نہیں سکتا۔ عدالت نے امتیازی پالیسی کو کالعدم قرار دے دیا ہے مگر استاد کے عہدے کے اہل نابینا امیدوار کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔درخواست گزار نے انگریزی میں بی ایس کر رکھا ہے اور اس بنیاد پر گریڈ سولہ کے لیکچرار کی آسامی کیلئے اپلائی کیا مگر محکمے نے ایجوکیشن ریکروٹمنٹ پالیسی کے تحت درخواست گزار کی درخواست مسترد کر دی، اگر درخواست گزار بی ایس انگریزی پڑھ کر نمایاں نمبروں سے پاس ہو سکتا ہے تو پھر وہ طلبہ کو یہ مضمون پڑھا بھی سکتا ہے لہذا ریکروٹمنٹ ایجوکیشن پالیسی کالعدم کی جائے۔محکمہ تعلیم کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ نابینا استاد کلاس کو کنٹرول نہیں کر سکتا نہ ہی وائٹ بورڈ پر لکھ سکتا ہے جس کی بناءپر اسے اہل امیدوار قرار نہیں دیا گیا۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں کسی شہری کی درجہ بندی موجود نہیں،میرٹ پر پورا اترنے والے معذور امیدواروں کو دنیا بھر میں نوکریوں پر رکھا جاتا ہے ،آئین کے برعکس بنائی گئی امتیازی پالیسی کو عدالت پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے،عدالت نے محکمہ تعلیم کوعدالتی حکم کے تحت پالیسی کا از سر نو جائزہ لے کر اہل نابینا امیدواروں کے انٹرویو مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔