وزیراعظم پانامہ کیس فیصلے تک اختیارات استعمال نہ کریں،لٹیرے نہیں چاہتے کہ کسی کاا حتساب ہو:سراج الحق
لاہور جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ وزیراعظم پانامہ کیس کے فیصلے تک اختیارات کا استعمال نہ کریں ،لٹیرے نہیں چاہتے کسی کا بھی احتساب ہولیکن قوم چاہتی کہ عدالتیں بڑے چوروں کو پہلے پکڑیں۔
نجی ٹی وی اے آر وائے نیوز کے پروگرام” سوال یہ ہے“ میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پانامہ کیس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاناما کیس 2017 میں چلا گیاہے جبکہ فیصلہ 2016 میں ہی فیصلہ ہونا چاہیے تھا،پاناما کا فیصلہ ہوجاتا تودودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجاتا اور یہ کیس اگلے سال میں داخل نہ ہوتا،ان کاکہنا تھا کہ اپوزیشن میں اب بھی کوئی اختلاف نہیں سب ایک پیج پرہیں،حکومت کو اپوزیشن کی جانب سے ٹی او آرز پیش کئے گئے لیکن حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آرز دیکھتے ہی مسترد کر دئیے او ر ان ٹی او آر ز پر کوئی ایکشن نہ لیا گیا ،جب ہمارے ٹی او آرز مسترد کئے تو عدالت جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا،حکومت کے ناروا سلوک نے ہمیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبورکیا،میں حکمران طبقے کا احتساب چاہتا ہوں۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ بہت سے کمیشن حکومت نے بنائے ، مگر چاہتا ہوں کمیشن عدالت بنائے اورعدالتی کمیشن اپوزیشن کے ٹی او آرز پر تحقیقات کرے جبکہ کمیشن بنا نا مدعی کی مرضی نہیں عدالت کی صوابدید ہے،معاملے کی تحقیقات کرنا میرا نہیں، اداروں اور عدالتوںکا کام ہے،ادارے ریکارڈ جمع کرکے عدالتوں میں پیش کریں،حالانکہ وزیر اعظم نے خود اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیا تھا اور ان کاکہنا تھا کہ ان کی جائیدادیں ان کے بیٹوں کی ہیں،لیکن افسوس ہے آج تک کسی شخص کو کرپشن کی بنیاد پر ڈس کوالیفائیڈ نہیں کیا گیا اور یہی وجہ ہے ہمارے ملک کرپشن ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی جب تک بڑے مگر مچھوں کو کرپشن کرنے پر سزا دے کر نشان عبرت نہیں بنایا جائے گا تب تک کرپشن کے اس سمندر میں موجود چھوٹی چھوٹی مچھلیاں باز نہیں آئیں گی ان کا کہنا تھا کہ رات گئی بات گئی کا قائل نہیں، انصاف پر مبنی فیصلہ چاہتاہوںلیکن لٹیرے نہیں چاہتے کہ کسی کا بھی احتساب ہو کیونکہ وہ جانتے ہیں احتساب شروع ہوگیا توتحقیقاتی ادارے کڑیوں سے کڑیاں ملاتے ملاتے ہم تک آ پہنچیں گے اور عنقریب وہی کڑیاں ہمارے ہاتھوں میں ہوں گی۔