بھارت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آئے گا ، منہ توڑ جواب دینا ہوگا، جنگ مسلط کی گئی تو ہم بھی سبق سکھائیں گے:پرویز مشرف
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آئے گا ،پاکستان کو منہ توڑ جواب دینا ہوگا،اگر ہم پرجنگ مسلط کی گئی تو ہم بھی سبق سکھائیں گے۔پاکستانی وفد کو بھارت بھیجنا ہی نہیں چاہیے تھا،پہلے تو ایئر پورٹ پر روکا گیا پھر کانفرنس بھی نہیں کرنے دی
نجی ٹی وی سماءنیوز کے پروگرام ”نیوز بیٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میںشرکت پر انڈیا کے ناروا روئیے پر بات کرتے ہوئے کہاکہبھارتی سکیورٹی حکام کی جانب سے پاکستانی صحافیوں کے وفد کو پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط سے ملاقات کرنے سے بھی روکاگیا،خواہ مخواہ پاکستان کا امیج خراب ہو ا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں وزیرخارجہ ہونا چاہیے،اور وزیر خارجہ ایسا شخص ہو جو بھارت جا کر ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا جانتا ہو۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پانی کو بند کرنا آسان نہیں،بھارت صرف پانی کوروک کر سیلاب کی صورت میں چھوڑ سکتا ہے بند نہیں کر سکتا، مگر ہماری سوئی کالا باغ ڈیم پراٹکی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے بھاشا ڈیم شروع کروایا تھا ، منصوبوں کو مکمل کرنا اگلی حکومتوں کی ذمہ دارہوتی ہے،اگر جنگ کی بات کی جائے تو جنگ سے دونوں ممالک کو بہت نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 2002 میں انڈیا پوری فوج آسام سیکٹر پر لے آیا اور ایسا ظاہر کر رہا تھا کہ جیسے جنگ کرنے لگا ہے، میں نے بھی حالت کا جائزہ لیتے ہوئے تینوں مسلح افواج کو جنگ کے لئے تیار رہنے کی ہدایت کردی تھی ۔ بھارتی فوج 10ماہ تک آسام سیکٹر پر بیٹھی رہی اورمیں نے للکار دیا کہ آجاو جنگ کرلیتے ہیں پر ان کی ہمت نہ پڑی، انہیں بھارتی میڈیا کی جانب سے گالیاں پڑیں اور خوب تنقید کانشانہ بننے کے بعد واپس چلے گئے۔انہوں نے مزیدکہا کہ اگر کچھ شہادتیں ہوں تو گھبرانا نہیں چاہیے، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم بھی سبق سکھائیں گے،ہم اپنے ملک کی بقا کے لئے ہر قدم اٹھا سکتے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ہی مجھے آرمی چیف منتخب کیاتھامگر بعد میں میرے مخالف ہوگئے ،مجھ سے پہلے بھی چند سپہ سالاروں سے ان کی مخالفت چلتی رہی جن میں ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف بھی شامل ہیں۔ان کے دماغ میں کوئی فتور ہے یہ پنگے لینے سے باز نہیں آئیں گے،وہ خیال کرتے ہیں کہ جو بھی آرمی چیف آئے وہ انہیں سلامی دے اور حاضری لگوائے لیکن ایسا ممکن نہیں ہے۔40 سال سروس کے بعد کوئی آرمی کے ٹاپ رینک پر آتا ہے تو وہ بچہ نہیں ہوتا جو دوسروں کے اشاروں پر چلے وہ محض پاکستان کے بارے میں ہی سوچتا ہے۔ نئے آرمی چیف پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ و ہ اپناکام اچھے طریقے سے کریں گے، جو بھی فوجی آئے گا سب سے پہلے پاکستان کے بارے میں سوچے گا،آرمی حکومت کا حصہ ہے دونوں کو مل کر چلنا چاہیے ۔
ان کاکہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ خط اور قطری شہزادے سے اثر انداز ہو تو افسوس کی بات ہے کیونکہ عدالت عظمیٰ ہی انصاف کی آخری امید ہے۔ن لیگ بچوں والی باتیں کرتی ہے جبکہ سب جانتے ہیں ان کی جائیدادیں کہاں کہاں ہیں ،اگر دبئی میں ٹیکسی ڈارئیور سے بھی ان کی جائیدادوں سے متعلق پوچھا جائے تو و ہ بھی ان کی تمام جائیدادیں دکھا دے گا۔چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان کے بارے ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک ایماندار آدمی ہیں مگر کچھ چیزیں ان میں بری بھی ہیں۔اگر ن لیگ ،پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو مد نظر رکھ کر دیکھا جائے تو عمران خان دوسروں کی نسبت قدرے بہتر شخصیت کے مالک ہیں جبکہ ن لیگ اور پی پی پی نے پاکستان کا بیڑا غرق کیا ہواہے ،پاکستان کے عوام کو اس سیاستدان سے امیدہونی چاہیے جو کچھ کرسکے
مشرف مائنڈ سیٹ سے متعلق گردش کرتی باتوں پر انہوں نے موقف اختیار کیا کہ کھلی بات کرنا اور کسی سے نہ ڈرنا” مشرف مائنڈسیٹ “ ہے جبکہ میری سوچ تو پاکستان کے ساتھ ہے اور ہمیشہ رہے گی۔میں نے 10سال پاکستان کو ترقی سے چلایا،عوام کو خوشیاں دیں، روزگار میں اضافہ کیا اور ملک کے عزت و وقار میں بھی اضافہ کیا۔