لڑائی کے دوران اسد کو تنہا نہیں چھوڑسکتے ، روس
مشرقی حلب میں باغیوں کے زیرِ اثر علاقوں کا 60 فیصد حصہ حکومتی قبضے میں آچکا، طارق الباب کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد فوج کیلئے ہوائی اڈے سے دیگر علاقوں تک راستہ کھل گیا روم + دمشق ( خبر ایجنسیاں ) روس نے ایک مرتبہ پھر شامی صدر اسد کی حمایت ختم کرنے سے انکار کردیا ہے ، عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لائوروف نے کہا مشرقی حلب میں جاری لڑائی کے دوران ہم شامی صدر بشارالاسد کو تنہا نہیں چھوڑسکتے ، ہم تسلیم کرتے ہیں شام کے تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کیلیے شام کے دوست ممالک کے اجلاس میں طے کیے گئے تمام فیصلوں کی پاسداری اور شام سے متعلق سلامتی کونسل کی قراداد 2254 پر عمل درآمد لازمی ہے ، بعد ازاں روسی وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب جان کیری کے ساتھ شام کے تنازع پر بات چیت کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر شام کے صدر بشارلاسد کی حمایت اور ان کی مدد جاری رکھنے پر اصرار کیا، عالمی مبصرین کے مطابق شام کے تنازع سے متعلق دونوں طاقتوں کے مذاکرات ایک با پھر ناکام ہو گئے ہیں، دوسری جانب بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ مشرقی حلب میں باغیوں کے زیرِ اثر علاقوں کا 60 فیصد حصہ حکومتی کنٹرول میں آچکا ہے ،ایک برطانوی مانیٹریگ ایجنسی نے کہاکہ مشرقی حلب میں طارق الباب کے علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد حکومتی فوج کے پاس شہر کے ہوائی اڈے سے اپنے زیرِ اثر دیگر علاقوں تک راستہ کھل گیا ہے ، واضح رہے کہ گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران مشرقی حلب کے بیشتر علاقے باغیوں کے قبضے سے نکل گئے اور ان پر حکومت نے کنٹرول قائم ہوچکاہے ،اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ مشرقی حلب میں رات گئے تک بمباری جاری رہی اور ہزاروں افراد طارق الباب کے محلوں سے نقل مکانی کرگئے ،تاہم اب بھی شہر میں زیرِ محاصرہ علاقوں میں تقریباً ڈھائی لاکھ شہری پھنسے ہوئے ہیں، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ اسٹیفن او برائن نے کہا کہ اس خدشے کے پیش نظر کہ حلب میں جاری لڑائی کا دائرہ وسیع ہوگا اور اس میں مزید تیزی آجائیگی ہزاروں افراد جنگ زدہ علاقوں سے نکلنے کیلیے بے تاب ہیں۔