ایڈیٹرکاانتخاب

18 سال سے کم عمر کا کوئی شخص اپنا مذہب تبدیل نہیں کر سکے گا , سندھ اسمبلی میں بل متفقہ منظور

اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ایک پرائیویٹ بل کی متفقہ منظوری پی پی حکومت کا کارنامہ ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ غیر مسلموں کو اقلیتی برادری بھی نہ کہا جائے ،نثار کھوڑو

مقررہ عمر سے کم کی لڑکی یا لڑکے کو ’’بچہ‘‘ تصور کیا جائیگا ،بل کے تحت زبردستی مذہب تبدیل کرنے ، شادی کرانے والوں کو 7اور سہولت کار کو 5سال قید و جرمانے کی سزا ہو گی کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی نے جمعرات کو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق کرمنل لاء پروٹیکشن آف منارٹی بل 2015 کی متفقہ منظوری دے دی ہے ، جس کے تحت 18سال سے کم عمر کا کوئی شخص ‘‘بچہ ’’ شمار ہو گا اور وہ اپنا مذہب زبردستی یا بخوشی تبدیل نہیں کرسکے گا ، اگر کسی نے ایسا کیا تو اس کے دعوے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا ،جبکہ زبردستی مذہب تبدیل کرنے ، شادی کرانے والوں کو 7اور سہولت کار کو 5 سال قید وجرمانے کی سزا ہو گی ۔ جمعرات کو ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے اسپیکر سے درخواست کی کہ مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن صوبائی اسمبلی نند کمار کی جانب سے پیش کردہ کرمنل لاء پروٹیکشن اور منارٹی بل 2015ء کے حوالے سے اسٹینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پہلے ہی ایوان میں آ چکی ہے اور پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر یہ بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش نہیں کیا جا سکا تھا ۔ اس لیے اسپیکر آؤٹ آف ٹرن(باری سے ہٹ کر) اس بل کو ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دیدیں۔ جس کی اسپیکر آغا سراج درانی کی جانب سے اجازت دے دی گئی اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور ڈاکٹر کھٹو مل جیون نے اسے ایوان میں منظوری کے لیے پیش کیا ۔ ایوان نے بل کی متفقہ منظوری دے دی ۔ بل کے تحت زبردستی مذہب تبدیل کرنے اور شادی کرانے والوں کو سات اور سہولت کار کو پانچ سال قید کی سزا ہو گی ، جبکہ 18 برس سے کم عمر لڑکا اور لڑکی ‘‘بچہ ’’ شمار ہونگے اوران کے زبردستی یا بخوشی مذہب کی تبدیلی پر پابندی ہو گی اور مذہب کی تبدیلی کی ترغیب دینے یا مدد گار بننے والے کو کم سے کم 5 سال یا عمر قید اور جرمانے کی سزا ہو گی ۔ اگر کسی لڑکے یا لڑکی نے 18 سال کی عمر سے قبل مذہب تبدیل کیا تو بلوغت تک اس کے دعوے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور شادی کر کے مذہب تبدیل کیا تو اس کو والدین یا سرپرست کے حوالے کیا جائے گا ۔ ایک بالغ نے زبردستی مذہب تبدیل کیا تو اس کو عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک شیلٹر ہوم منتقل کیا جائے گا۔ بل کے مطابق فوجداری قانون کے تحت زبردستی مذہب تبدیل کر کے شادی کرنا جرم تصور کیا جائیگا اور اس ایکٹ کے تحت ہونے والے تمام جرائم کرمنل پروسیجر 1898ء کے تحت چلائے جائیں گے ۔ بالغ شخص کو مذہب تبدیل کرنے کے بعد 21 دن تک سیف ہاؤس میں رکھاجائے گااور 21 دن کے دوران سیف ہاؤس میں مذاہب سے متعلق مواد فراہم کیا جائے گا اور متعلقہ شخص کو مذہب تبدیل کرنے سے قبل چند روز سوچنے کا موقع فراہم کیا جائے گا ۔ بل کی منظوری کے بعد سینئر صوبائی وزیر و صوبائی وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے ایوان میں موجود تمام ارکان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی کی حکومت کا کارنامہ ہے کہ اس نے اقلیتوں سے متعلق ایک پرائیویٹ بل منظور کرایا ہے ، تاکہ ان کے حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ میں رہنے والے مسلم اور نان مسلم سب کو یہاں کا شہری تصور کرتے ہیں اور ہماری خواہش یہ ہے کہ غیر مسلموں کو اقلیتی برادری بھی نہ کہا جائے ۔ ایم کیو ایم کے سید سردار احمد نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ یہ بل ایک خوش آئند اقدام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہذب معاشروں میں اب منارٹی کا لفظ ہی ختم ہو تا جا رہا ہے ۔ پی ٹی آئی کے ثمر علی خان نے بل کی منظوری پر ایوان کو مبارکباد پیش کی ، جبکہ بل کی منظوری پر فنکشنل لیگ کے رکن نند کمار نے اسپیکر سندھ اسمبلی ، بلاول بھٹو زرداری اور نثار کھوڑو سمیت اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کیا ۔ نند کمار نے کہا کہ بل کی منظوری ہمارا دیرینہ مطالبہ تھا ، اس سے پورے صوبے کے عوام کو فائدہ پہنچے گا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button