ہم میزائلوں سے تنگ آچکے ہیں: جنگ سے خوفزدہ اسرائیلی کشتیوں کے ذریعے ملک سے فرار ہونے لگے

👇👇👇🇵🇰🤝🇨🇦
V: انٹرنیشنل ڈیسک
: تل ابیب، اسرائیل

ہم میزائلوں سے تنگ آچکے ہیں: جنگ سے خوفزدہ اسرائیلی کشتیوں کے ذریعے ملک سے فرار ہونے لگے

ایران اسرائیل جنگ کے جاری تناظر میں، ایرانی میزائل حملوں سے خوفزدہ اسرائیلی شہری فضائی راستے بند ہونے کے بعد سمندری راستے سے ملک چھوڑنے لگے ہیں۔

اسرائیلی اخبار ہارٹز کی رپورٹ کے مطابق، تل ابیب کے نواحی علاقے ہرزلیا کی مرینا اب ایک عارضی ائیرپورٹ کا منظر پیش کر رہی ہے جہاں صبح سات بجے سے ہی لوگ مخصوص یاٹس کی تلاش میں جمع ہو جاتے ہیں تاکہ انہیں قبرص پہنچایا جا سکے۔ فضائی حدود بند ہونے اور پروازوں کی معطلی کے بعد کشتیوں سے فرار کی کوششوں میں تیزی آ گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حیفا، عسقلان اور ہرزلیا کی بندرگاہوں پر نجی یاٹس 10، 10 افراد پر مشتمل گروپس کی نقل و حرکت کا بندوبست کر رہی ہیں۔ فیس بک گروپس پر سیکڑوں افراد سمندری راستے سے ملک چھوڑنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

اگرچہ زیادہ تر افراد کا دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیل میں مستقل مقیم نہیں اور صرف اپنے گھروں یا اہلِ خانہ کے پاس جا رہے ہیں، مگر کچھ نے دبے لفظوں میں اعتراف کیا کہ وہ ایرانی میزائلوں کے خوف سے فرار اختیار کر رہے ہیں۔

یاٹ پر سوار ہونے کے لیے فی نشست 2,500 شیکل (تقریباً 700 امریکی ڈالر) سے 6,000 شیکل تک کی قیمت بتائی گئی ہے۔ ایک یاٹ کے کپتان نے خبردار کیا کہ بعض یاٹس بغیر لائسنس یا انشورنس کے سفر کرا رہی ہیں جو مکمل طور پر غیر قانونی عمل ہے۔

بندرگاہ پر موجود ایک جوڑے نے جنگ سے بھاگنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا:
“ہم میزائلوں سے تنگ آ چکے ہیں۔”

وی او سی اردو کا تبصرہ:

یہ منظر صرف فرار نہیں بلکہ ایک نظام کی شکست کا اعلان ہے۔ جس سرزمین پر کبھی آئرن ڈوم کے گن گائے جاتے تھے، آج وہاں کے شہری چند گھنٹوں کی کشتی سواری میں عافیت ڈھونڈ رہے ہیں۔
ایران کے میزائل صرف فوجی نہیں، نفسیاتی برتری بھی ثابت کر رہے ہیں۔
ایک طرف بندوقیں ہیں، دوسری طرف خوف، اور شاید اب خوف ہی سب سے مہلک ہتھیار ہے۔

وی او سی اردو
🌐 www.newsvoc.com
📲 واٹس ایپ چینل: https://whatsapp.com/channel/0029VaCmBaI84OmAfXL45G1k

ڈسکلیمر:
یہ خبر معتبر ذرائع، بشمول اسرائیلی اخبار ہارٹز اور عالمی میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔ جنگی حالات میں معلومات وقتاً فوقتاً تبدیل ہو سکتی ہیں۔

VOC/013/170625

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں