غزہ جنگ بندی کی پیشکش: حماس کا اتفاق، اسرائیل کا انکار

غزہ جنگ بندی کی پیشکش: حماس کا اتفاق، اسرائیل کا انکار

26 مئی 2025
رپورٹ: بشیر باجوہ / VOC اردو
پاکستان، اسلام آباد

غزہ کی خوں چکاں صورتحال میں ممکنہ جنگ بندی کی امیدوں کو اُس وقت دھچکا لگا جب اسرائیل نے امریکی ثالثی سے پیش کی گئی جنگ بندی کی ایک تازہ تجویز کو مسترد کر دیا، حالانکہ فلسطینی تنظیم حماس نے اس تجویز سے اصولی اتفاق ظاہر کیا تھا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق، امریکی خصوصی ایلچی برائے مشرقِ وسطیٰ، اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ 70 روزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے پر مبنی معاہدے کو حماس نے قبول کر لیا ہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، اس تجویز میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے جزوی انخلا کے ساتھ ساتھ 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور درجنوں فلسطینی قیدیوں کی آزادی شامل ہے، جن میں وہ قیدی بھی شامل ہیں جو طویل المدتی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔

تاہم اسرائیلی حکام نے اس تجویز کو ’ناقابلِ قبول‘ قرار دیتے ہوئے رد کر دیا۔ ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا، “کوئی بھی ذمہ دار حکومت ایسی تجویز کو قبول نہیں کر سکتی، اور یہ دعویٰ کہ یہ وٹکوف کی پیش کش سے مطابقت رکھتی ہے، سراسر گمراہ کن ہے۔”

خود وٹکوف نے بھی حماس کی طرف سے تجویز کی منظوری کو جھوٹا اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا، “جو کچھ میں نے دیکھا، وہ ہماری جانب سے پیش کی گئی تجویز سے مکمل طور پر مختلف اور ناقابل قبول ہے۔”

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بعد ازاں ایک وڈیو پیغام میں اُمید ظاہر کی کہ “یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کے خلاف اسرائیل کی لڑائی” کے حوالے سے جلد پیش رفت ممکن ہے، لیکن ان کے دفتر نے اس بیان پر فوری طور پر کوئی وضاحت یا ردعمل جاری نہیں کیا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے 18 مارچ کو حماس کے ساتھ طے پانے والے جنوری کے جنگ بندی معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرتے ہوئے غزہ پر بھرپور حملے شروع کر دیے تھے۔

حماس کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل مکمل طور پر غزہ سے انخلا کر لے اور مستقل جنگ بندی پر متفق ہو جائے تو وہ تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہے۔ تاہم نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ اسرائیل صرف عارضی جنگ بندی پر راضی ہو گا، اور جنگ اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک حماس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ غزہ کی شہری بنیادی ڈھانچہ تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ امدادی ادارے وہاں شدید غذائی قلت اور انسانی بحران کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے اس نازک موڑ پر، عالمی برادری، بالخصوص امریکہ اور عرب ریاستیں، فریقین کو ایک پائیدار اور انسانی بنیادوں پر مبنی امن معاہدے کی طرف لانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، تاہم زمینی حقائق اب بھی شدید اور بے رحم ہیں۔

وی او سی اردو
Disclaimer:
This news is based on initial reports and is intended solely for public awareness. VOC Urdu is not responsible for the verification or denial of any legal claims or allegations.
وی او سی اردو: تحقیقی، تجزیاتی اور غیر جانبدار صحافت کا معتبر پلیٹ فارم
مزید خبروں کے لیے وزٹ کریں: www.newsvoc.com
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں: https://whatsapp.com/channel/0029VaCmBaI84OmAfXL45G1k

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں