بھارت میں اجتماعی زیادتی کی ہولناک واردات، 19 سالہ لڑکی سے 6 روز تک 23 افراد کی جنسی درندگی

👇👇👇🇵🇰🤝🇨🇦
Voice of Canada اردو
بھارت میں اجتماعی زیادتی کی ہولناک واردات، 19 سالہ لڑکی سے 6 روز تک 23 افراد کی جنسی درندگی
تاریخ: 14 اپریل 2025
رپورٹ: بشیر باجوہ | VOC اردو
وارانسی، بھارت: بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر وارانسی میں 19 سالہ لڑکی کے ساتھ 6 دن تک 23 افراد کی اجتماعی زیادتی کا اندوہناک واقعہ سامنے آیا ہے، جس نے پورے ملک کو لرزا کر رکھ دیا ہے۔ پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث 12 نامزد ملزمان میں سے 6 کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ باقی ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق متاثرہ لڑکی 29 مارچ کو ایک دوست سے ملنے گئی تھی، جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئی۔ 4 اپریل کو لال پور کی رہائشی یہ لڑکی پنڈے پور چوراہے پر نیم بے ہوشی کی حالت میں ملی، جسے قریبی دوست کے ذریعے گھر پہنچایا گیا۔ لڑکی نے ہوش میں آنے کے بعد اپنی والدہ کو واقعے سے آگاہ کیا، جس پر 6 اپریل کو اجتماعی زیادتی کی شکایت پولیس میں درج کی گئی۔
متاثرہ لڑکی کے بیان کے مطابق اسے مسلسل نشہ آور اشیاء دے کر حقہ بار، ہوٹل، لاج اور گیسٹ ہاؤس میں لے جایا گیا، جہاں مختلف 23 افراد نے اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔ پولیس نے بھارتیہ نیایا سنہتا (BNS) کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے، جن میں اجتماعی زیادتی، حبسِ بے جا، مجرمانہ دھمکیاں، اور نقصان پہنچانے کی نیت سے زہر دینا شامل ہیں۔
وارانسی کے کمشنر آف پولیس موہت اگروال نے بتایا کہ 12 ملزمان کی گرفتاری عمل میں آ چکی ہے، جبکہ باقی مشتبہ افراد کو پکڑنے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی، جو خود وارانسی سے منتخب رکنِ پارلیمنٹ ہیں، نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو سخت اور فوری کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ یوپی حکومت کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم نے اس واقعے کو انتہائی سنگین قرار دیا ہے اور مستقبل میں اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کی ہدایت دی ہے۔
متاثرہ لڑکی کی والدہ نے وزیراعظم سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ پیش آنے والی درندگی کی داستان خود سنانا چاہتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد، نظامِ انصاف کی سست روی اور معاشرتی بے حسی پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔
Disclaimer:
This news is based on initial reports and is intended solely for public awareness. VOC Urdu is not responsible for verification or denial of any legal claims or allegations.
وی او سی اردو: تحقیقی، تجزیاتی اور غیر جانبدار صحافت کا معتبر پلیٹ فارم
مزید خبروں کے لیے وزٹ کریں: www.newsvoc.com
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں: https://whatsapp.com/channel/0029VaCmBaI84OmAfXL45G1k