رانا بشارت علی خان: بھارت میں مسلمانوں کی مذہبی و ثقافتی ورثے پر حملے ناقابلِ قبول ہیں
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ کے چیئرمین رانا بشارت علی خان نے بھارت میں مسلمانوں کے تاریخی اور مذہبی مقامات پر بڑھتے ہوئے حملوں پر گہری تشویش اور سخت مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ان واقعات کو مذہبی ہم آہنگی اور ثقافتی ورثے کے لیے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدامات بھارت کی جمہوری اور سیکولر شناخت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے مشہور تاریخی عمارتوں، جیسے تاج محل، گیان واپی مسجد (وارانسی)، اور شاہی عیدگاہ مسجد (متھرا) کو ہندو مذہبی مقامات کے طور پر پیش کرنے کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ ان دعووں کو اکثر غیر مستند تاریخی بنیادوں پر پیش کیا جاتا ہے، جو مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو ہوا دیتے ہیں۔ گیان واپی مسجد میں “شیولنگ” دریافت کرنے کے دعوے، اور اس کے نتیجے میں مسلمانوں کے مذہبی اعمال پر پابندیاں، اس مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں۔
رانا بشارت علی خان نے بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ، اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف مسلمانوں پر حملہ ہے بلکہ پوری انسانیت کے مشترکہ ورثے پر بھی ایک حملہ ہے۔
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ، جو دنیا کے 60 سے زائد ممالک میں سرگرم ہے، اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت اور مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ خان نے زور دیا کہ بھارتی حکومت اپنے آئینی اصولوں کی پاسداری کرے اور اقلیتوں کے مذہبی اور ثقافتی مقامات کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
رانا بشارت علی خان نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ ان حملوں کا مقصد صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ بھارت کے متنوع اور تکثیری ورثے کو مٹانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ دنیا بھر میں انصاف، مساوات، اور انسانی وقار کے فروغ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔