فلسطین پر ہونے والے مظالم کی صحیح کوریج نہ کرنے پر دنیا کے سب سے بڑے نشریاتی ادارے بی بی سی کی بلڈنگ پر قبضہ۔
رانا بشارت علی خان نے تین مہینے قبضہ رکھا اور نشریات نہ ہونے دیں
فلسطین پر ہونے والے مظالم کی صحیح کوریج نہ کرنے پر دنیا کے سب سے بڑے نشریاتی ادارے بی بی سی کی بلڈنگ پر رانا بشارت علی خان نے تین مہینے قبضہ رکھا اور نشریات نہ ہونے دیں
دنیا کی تاریخ میں پہلی بار کسی نشریاتی ادارے کی عمارت پر قبضہ کرکے اس کی نشریات کو تین مہینے تک معطل رکھنا ایک غیر معمولی اور تاریخی واقعہ بن گیا ہے۔ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ کے مرکزی چیئرمین رانا بشارت علی خان کی قیادت میں ان کے ساتھیوں اور مختلف تنظیموں نے 5 جولائی 2014 کو برطانیہ کے شہر برسٹل میں بی بی سی کی بلڈنگ پر قبضہ کیا اور اگلے تین مہینے، یعنی 5 اکتوبر 2014 تک، اس کی نشریات کو مکمل طور پر معطل رکھا۔ یہ دنیا کا پہلا ایسا واقعہ ہے جس میں دنیا کے سب سے طاقتور نشریاتی ادارے، بی بی سی، کی عمارت پر قبضہ کیا گیا تاکہ اسے اسرائیل کی طرف سے فلسطین پر ڈھائے جانے والے مظالم کی حقیقت پر مبنی خبریں نشر کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
بی بی سی کے پاس تمام وسائل اور اختیارات ہونے کے باوجود وہ اپنی عمارت کو مظاہرین سے خالی کرانے میں ناکام رہی، اور تین مہینے کی انتھک کوششوں اور عدالتی فیصلے کے بعد ہی یہ قبضہ ختم کرایا جا سکا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد واقعہ ہے، جس میں ایک بڑے نشریاتی ادارے کی نشریات کو اتنے لمبے عرصے تک روکا گیا ہو۔
رانا بشارت علی خان اور ان کی تنظیم انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ نے 2003 سے لے کر 2014 تک انسانی حقوق اور بالخصوص فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے برطانیہ، یورپ اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر مظاہرے اور احتجاج کیے ہیں۔ اس حوالے سے رانا بشارت علی خان کا کہنا تھا کہ انہیں صرف خدا کا خوف ہے اور وہ کسی بھی ظالم یا جابر سے نہیں ڈرتے۔ جب تک فلسطین کے نہتے مسلمانوں پر ظلم جاری رہتا ہے، وہ بی بی سی کے علاوہ برطانوی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کے سامنے بھی احتجاج کریں گے۔
عدالتی فیصلے کے تحت 5 اکتوبر 2014 کو برسٹل کی کاؤنٹی عدالت کے جج نے مظاہرین کو بی بی سی کی عمارت خالی کرنے کا حکم جاری کیا، جس کے تحت فوری طور پر قبضہ ختم کرایا گیا۔ تاہم، مظاہرین کا کہنا ہے کہ بی بی سی کی جانبدارانہ رپورٹنگ کے خلاف ان کا احتجاج جاری رہے گا، اور وہ چاہتے ہیں کہ دنیا کو فلسطین کی اصل حقیقت سے آگاہ کیا جائے۔
بی بی سی کی جانب سے اس مسئلے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا گیا اور کہا گیا کہ وہ سیکیورٹی امور پر بات نہیں کرتے۔
اہم تاریخیں:
• 5 جولائی 2014: برسٹل میں بی بی سی کی عمارت پر رانا بشارت علی خان اور ان کے ساتھیوں نے قبضہ کیا۔
• 5 اکتوبر 2014: عدالتی فیصلے کے بعد قبضہ ختم کیا گیا۔
رانا بشارت علی خان کا مزید کہنا تھا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، اور وہ ہر ممکن فورم پر اپنی آواز بلند کریں گے تاکہ دنیا اسرائیلی مظالم کے خلاف متحرک ہو۔