ایڈیٹرکاانتخاب

شہبازشریف کو کس قانون کےتحت بلٹ پروف گاڑی دی گئی؟

وزرااورسرکاری افسران کی جانب سے لگژری گاڑیوں کےاستعمال کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کس قانون کےتحت وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو بلٹ پروف گاڑی دی گئی؟
سپریم کورٹ میں وزرا اور سرکاری افسران کی جانب سے لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔
چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو سیکیورٹی خدشات ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیئرمین ایف بی آر کدھر ہیں؟ گزشتہ پانچ روز سے یہ معلومات چاہئے، آپکے افسران ابھی بھی گاڑیاں لے کر گھوم رہے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ میں نے ایک ایک گاڑی کی تفصیل جمع کرائی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جو گاڑیاں آپ نے قبضے میں لیں آپ نے انکی بندربانٹ کردی۔
گاڑیوں کے حوالے سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 57 گاڑیاں ان لینڈ ریونیو کی ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کو معلوم ہے ان گاڑیوں کی مینٹیننس پر کتنا خرچ آتا ہے؟سرکاری افسران کے بچے ان گاڑیوں کو استعمال کررہے ہیں، یہ گاڑیاں کہاں کہاں کھڑی ہیں عدالت کو بتائیں۔
4 ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ،5 روز سے گاڑیاں ڈمپ کردی ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس سے پہلے کہاں تھیں؟
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ انکا استعمال حکومتی ادارے کررہے تھے،ان گاڑیوں کو فروخت نہیں کرسکتے اور قیمتی گاڑی سکریپ کرنا بھی درست نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہر افسر مجھے کہتا ہے میرے آنے کے بعد دودھ اور شہر کی نہریں بہا دی گئیں،آپ ایک سال سے چیئرمین ایف بی آر ہیں،
یہ بتائیں سمگلنگ کو روکنے کے لیے آپ نے کیا کیا؟بلیو ایریا میں سمگلنگ شدہ اشیا کھلے عام ملتی ہیں، حیات آباد اور باڑہ میں جائیں ہر طرف سمگلنگ کا مال فروخت ہورہا ہے، آپ نے سمگل شدہ اشیا کی فروخت روکنے کے لیے کیا کیا؟ آپ نے سمگلرز کو اجازت دے کر انڈسٹری کو تباہ کردیا ہے،
اوپن سمگلنگ مارکیٹ کب ختم کریں گے؟ٹرانزٹ میں آپ پیسے لے کر کلین چٹ دے دیتے ہیں،خدا کے لیے اس ملک کو بچا لیں اپنے فرائض پورے کریں،کل میں چھاپے ماروں گا تو آپ کہیں گے چیف باڑہ مارکیٹ چلے گئے؟
عدالت نے ضبط کی گئی گاڑیوں سے متعلق بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت دے دی اور مولانا فضل الرحمن، عبدالغفور حیدری اور کامران مائیکل کو کل طلب کر لیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن قوم کا پیسہ کیوں استعمال کر رہے ہیں،مولانا فضل الرحمن کے تو جاں نثار بڑے ہیں، کوئی حملہ آور ان تک نہیں پہنچ سکتا۔
کامران مرتضی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن پر تین حملے ہو چکے ہیں ۔
اس پرچیف جسٹس نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کو کہیں اپنی سیکیورٹی کا خود بندوبست کریں انکے پاس بڑے پیسے ہیں۔ہمیں یہ بتائیں کس جگہ لکھا ہے سیکیورٹی خدشات کے باعث بلٹ پروف گاڑی فراہم کی جاتی ہے؟ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی ماڈل ٹاؤن رہائشگاہ کے باہر مورچے لگادیے گئے ہیں، بچوں کے کھیلنے کے پارک کی جگہ مورچے لگادیے گئے ہیں۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ پارک کی جگہ اب پارکنگ کے لیے استعمال کی جاتی ہے، مورچے اور رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ شہبازشریف کے ماڈل ٹاؤن کے گھر کے باہر کی ویڈیو بنا کر پیش کریں،کسی سیاستدان کوسرکاری گاڑیوں پر انتخابی مہم چلانے نہیں دیں گے۔
سپریم کورٹ نے آج رات تک بلوچستان کے7 سابق وزرا کو اپنی گاڑیاں جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس نے کہا گاڑیاں جمع نہ کرانے پرایک لاکھ روپے جرمانہ یومیہ ہوگا، ایک ہفتے کے بعد جرمانہ2 لاکھ روپےروزانہ ہوجائے گا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زرداری اور بلاول کے پاس کتنی سرکاری گاڑیاں ہیں؟سرکاری مال پر انہیں الیکشن لڑنے نہیں دیں گے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بلاول بھٹوزرداری اور آصف زرداری کے پاس اپنی ذاتی گاڑیاں ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہر افسرکہتاہےمیرےآنےکےبعددودھ اورشہدکی نہریں بہادی گئیں، چیئرمین ایف بی آر بتائیں انہوں نے اسمگلنگ روکنے کے لیے کیا کیا؟

50% LikesVS
50% Dislikes

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button