پاکستان

فوج میں غلطی کو معاف نہیں کیا جاتا، آصف غفور

ڈائریکٹرجنرل انٹر سروسزپبلک ریلیشنز(آئی ایس پی آر) میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاک فوج میں آج تک کسی کو غلطی پر معاف نہیں کیا خواہ وہ سپاہی ہو یا جنرل ہو،اسد درانی نے این او سی لئے بغیر کتاب لکھی ،ادارے نے خود نوٹس لیا اور انکوائری شروع کی ،جلد فیصلہ بھی آئے گا ،جو آپ سے شیئر کیا جائےگا ۔
میجر جنرل آصف غفور نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کے اندرونی چیلنجز، فاٹاکے انضمام، پی ٹی ایم، سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف سرگرمیوں،عام انتخابات2018ء ،بھارتی جارحیت، افغانستان،ایران صورتحال اور امریکا کی افغانستان سے واپسی جیسے امور پر بات چیت کی۔ان کا کہناتھاکہ 2018ء الیکشن کا سال ہے،تبدیلی کا سال ہے،سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے مقابلے پر ہیں،حکومت نے اپنا وقت پورا کیا ،ہم سے زیادہ کسی کو خوشی نہیں۔میجر جنرل آصف غفورنے کہا کہ عوام کی محبت فوج کیلئے پچھلے 10 سال میں زیادہ ہوئی ہے، کم نہیں ہوئی،الزام لگانے سے ہم پر فرق نہیں پڑتا،ہم پاکستان کی جنگ لڑرہےہیں،ہر چیز کا جواب نہیں دے سکتے ،ہم ہر وہ کام کریں گے جو پاکستان کے مفاد میں ہوگا،ہم پاکستان کے لئے سب کچھ برداشت کریں گے لیکن جب ملک کے نقصان پہنچانے کی بات ہوگی تو کچھ برداشت نہیں کریں گے
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت عام شہریوں کو نشانہ بناتا ہے،ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے،بھارت نے 13 سال میں 2 ہزار سے زائد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، پاکستان نے ذمےداری کا مظاہرہ کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان سیز فائر سمجھوتے کی پاسداری کرنا چاہتاہے،بھارت اور پاکستان نیوکلیئر پاور ہیں ،بھارت کو دیکھنا ہوگا وہ کہاں جانا چاہتا ہے،ہم سمجھتے ہیں ڈی جی ایم اوز نے جو اتفاق کیا اس پرعمل کیاجائے۔جنرل آصف غفور نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی طرف سے 2018 ءمیں 1ہزار77سیز فائر خلاف ورزیاں ہوچکی ہیں ،بھارتی میڈیا نے انہیں پاکستان کی جانب سے خلاف ورزی قرار دیا ،سارک ممالک کے صحافیوں سے گفتگو ہوئی،جن میں 4 بھارتی بھی تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ہم پر فائرنگ کرتا ہے تو ہم جواب نہیں دیتے لیکن جب وہ عام شہری کو نشانہ بناتا ہے تو جواب دیتے ہیں،بھارت کی جانب سے پہلی گولی آنے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا تو جواب نہیں دیں گے اگر دوسری گولی آتی ہے تو پھر بھرپور جواب دیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف سے افغان وفد کی ملاقات مثبت رہی،فینسنگ شروع ہونے کےبعد سے کراس بارڈر فائرنگ کے 70 سے زائد واقعات ہوئےہیں، محفوظ سرحد صرف پاکستان نہیں افغانستان کےبھی مفاد میں ہے ،ملٹری روابط سے دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائیاں کی جاسکتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ فاٹا کے انضمام پر سو فیصد اتفاق نہیں تھا ،اب فاٹا خیبر پختونخوا کا حصہ ہے اسے ترقی کی طرف لے کر جانا ہے، ہم نے بہت قربانیاں دے کر امن حاصل کیا ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی ہے ،ا س جنگ میں سپر پاور سمیت دنیا کی کوئی فوج کامیاب نہیں ہوئی سوائے پاک فوج کے ۔میجرجنرل آصف غفور نے یہ بھی کہا کہ منظور پشتین اور محسن داوڑ کی تمام جی او سیز سے بات کروائی اور انہیں مسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی کراوئی،محسن داوڑ کا پیغام آیا کہ آپ کی وجہ سے مسائل حل ہوگئے ،لیکن پھر راتوں رات ہزاروں سوشل میڈیا اکائونٹ بناکرپاکستان مخالف مہم شروع کی گئی،بڑی تعداد میں ایک ڈیزائن کی ٹوپیاں سرحد پار سے آگئیں۔
ان کا کہناتھاکہ ہمارے پاس ان کے خلاف کئی ثبوت ہیں،ان کے لوگ وانامیں امن کمیٹی کے سامنے آرمی کے خلاف نعرے لگارہے تھے ، انہیں وہاں کےلوگوں نے منع بھی کیا ،وانا میں بچے کی ہلاکت کی تصاویر شیئر کی گئی جبکہ وہاں کسی بچے کی ہلاکت نہیں ہوئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ لاہور کے جلسے کو روکنے کا الزام فوج پر لگایا گیا جبکہ آرمی چیف کی سخت ہدایت تھی کہ کسی بھی جگہ پر ان کے اجتماع کو طاقت سے ڈیل نہیں کرنا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں امن لانے کے لیے اپنی حکومت اور فورسز پر یقین رکھنا ہے،افواج پاکستان نے اپنی زندگی ملک کے نام لکھی ہوتی ہے ،ایران کےساتھ بارڈر پر حالات بہتر ہورہے ہیں، سلمان بادینی کا نیٹ ورک ختم ہونے سے بلوچستان میں امن کی صورتحال میں بہتری کی توقع ہے ، ایران کے ساتھ بارڈر پر حالات بہتر ہوئے ہیں ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارے پاس صلاحیت ہے کہ سوشل میڈيا کو دیکھ سکیں کہ کون کیا کررہا ہے ،سوشل میڈیا پر جو تصویر پیش کی جاتی ہے وہ حقیقت نہیں ہوتی ،ابھی ہمیں سوشل میڈيا سے ویسا کوئی خطرہ نہیں ہے ،مشکوک اکاؤنٹس ایف آئی اے کو رپورٹ کیے ہیں۔میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ اسد درانی کی فوج سے ریٹائرمنٹ بھی پری میچور ہوئی اور اس کی وجہ بھی سیاسی تھی ،انہیں ریٹائرڈ ہوئے 25سال ہوگئے،جتنے واقعات کی بات کی وہ سب ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کے ہیں،پاک فوج میں آج تک کسی کو غلطی پر معاف نہیں کیا خواہ وہ سپاہی ہو یا جنرل ہو،انکوائری شروع کی ہے،جلد فیصلہ بھی آئے گا۔میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ کراچی میں معاشی سرگرمیاں بحال ہورہی ہیں، آپریشن ردالفساد کے تحت پنجاب میں رینجرز کی کارروائیاں جاری ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button