پاکستان

پارلیمنٹ نے آخری دنوں میں اجتماعی خودکشی کا فیصلہ کیا، فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ نے آخری دنوں میں آکر بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اجتماعی خودکشی کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میںمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور عبدالقادر بلوچ میرے گھر تشریف لائے تھے اور بتایا تھا کہ فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام نہیں ہوگااور ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ رواج ایکٹ کو ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کا بل غیر متوقع طور پر ایک ایسا بل ہے جو صرف فاٹا سے متعلق تھا اس میں فاٹا اور بلوچستان کے چند علاقوں کو بھی شامل کیا گیااور وہاں کےعوام کے تحفظات کو دور کیے بغیر بل کو پاس کیا گیا۔ فاٹا کی عوام اپنے نمائندوں کو اس کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں اور اب یہ نمائندے بے معنی قراردادوں کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم فاٹا سے ایف سی آر کا خاتمہ تو ہوگیا لیکن نئے نظام نے اب تک اس کی جگہ نہیں لی جس سے ایک خلا پیدا ہوگیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کا یہ حال ہے کہ جمرود میں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ رہے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں پولیس کی عملداری نہیں ہونی چاہیےجبکہ سیاسی جماعتوں کو خود نہیں پتا کہ انہوں نے کمایا ہے یا گنوایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم کی موجودگی میں آرمی چیف سے کہا تھا کہ افغانستان کی جانب سے مشکل آسکتی ہےجبکہ ہم اب تک یہی سمجھتے ہیں کہ فاٹا کی عوام سے رائے لی جائے اور یہ مسئلہ فاٹا جرگے کے سپرد کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میںسربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ فاٹا بل پر جو کچھ ہوا ہے وہ بھیانک ہےاور جو لوگ اس اسمبلی پر لعنت بھیجتے تھے ، جعلی کہتے تھےوہ بھی اس اجلاس میں حاضرتھے۔
ایک اور سوال کے جواب پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے ذاتی مفاد کے لیےبلکہ نظریاتی حوالے سے معاملات طے کیے، ہمیں میاں نواز شریف اور مسلم لیگ ن سے گلہ کرنے کا حق حاصل ہے کہ انہوں نے نہ معاہدے پر عمل کیا اور نہ ہی ہماری 5 سالہ وفاداری کا صلہ دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button