رنگ برنگ

چین نے برائی کے دھندے میں ساری دنیا کو پیچھے چھوڑدیا ہ

بیجنگ(نیوز ڈیسک) دنیا بھر کی مصنوعات چین میں تیار کی جاتی ہیں، اور اتنے سستے داموں کہ کوئی اور ملک اس کا مقابلہ کر ہی نہیں پاتا۔ بدقسمتی سے کچھ یہی معاملہ ایک ایسی پراڈکٹ کے بارے میں بھی ہے جسے پراڈکٹ سے زیادہ ایک لعنت قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ غلیظ چیز جنسی گڑیا ہے جس کی تیاری کے حوالے سے کبھی امریکہ اور یورپ کا نام لیا جاتا تھا مگر اب چین نے برائی کے اس دھندے میں ساری دنیا کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔ چین وہ ملک ہے جہاں اب مصنوعی ذہانت سے لیس جنسی گڑیائیں بھی تیار کی جارہی ہیں اور یہ گڑیائیں انتہائی سستی داموں تیار کی جا رہی ہیں تا کہ دنیا بھر میں ان کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔
میل آن لائن کی ایک رپورٹ میں چین میں قائم جنسی کھلونوں کی ایک فیکٹری کے بارے میں حیران کن تفصیلات سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔ شینزن شہر میں قائم یہ فیکٹری جنسی گڑیائیں تیار کرنے کے لئے دن رات کام کررہی ہے۔ یہاں بنائی جانے والی گڑیائیں نرم اور لچکدار جلد کی حامل ہیں جنہیں چھونے پر بالکل انسانی جسم کو چھونے جیسا احساس پیدا ہوتا ہے۔ گڑیاﺅں میں لگے سینسر ان کے درجہ حرارت کو بھی 37 ڈگری سیلسیئس پر رکھتے ہیں تاکہ یہ چھونے پر حقیقی انسانی جسم کا تاثر دیں۔
اس فیکٹری کا نام ’شینزن اٹال انٹیلیجنٹ روبوٹ ٹیکنالوجی‘ ہے۔ یہاں تیار کی جانے والی جنسی گڑیائیں چین سے باہر یورپ اور امریکہ کو بھی برآمد کی جارہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس فیکٹری میں تیار کی جانے والی جنسی گڑیاﺅں کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہاں بالکل بچوں سے مشابہت رکھنے والی گڑیائیں بھی تیار کی جارہی ہیں جو کئی ممالک کو برآمد کی جاتی ہیں۔ ان گڑیاﺅں کے حوالے سے میڈیا میں پہلے بھی کافی ہنگامہ برپاہوچکا ہے اور بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ان کی وجہ سے بچوں کے ساتھ جنسی جرام کو فروغ مل سکتا ہے۔
ناروے کی پولیس نے حال ہی میں کارروائی کرتے ہوئے اس طرح کی متعدد جنسی گڑیائیں برآمد کی ہیں اور انہیں استعمال کرنے والے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی بچوں سے مشابہت رکھنے والی متعدد گڑئیاں برآمد کرکے اس دھندے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان گڑیاﺅں کے متعلق بھی بتایاگیا ہے کہ انہیں بیرون ملک سے درآمد کیا گیا تھا۔ برطانیہ میں اس قسم کی گڑیا درآمد کرنے والے 23 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button