‘افغان بھائیوں کی باعزت وطن واپسی چاہتے ہیں’
‘افغان بھائیوں کی باعزت وطن واپسی چاہتے ہیں’
جینوا: افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت افغان بھائیوں کی باعزت وطن واپسی چاہتی ہے۔
پاکستان دفتر خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاستی اور سرحدی امور (سیفرون) کے وزیر ریٹائر لیفٹیننٹ جنرل عبدالقادر بلوچ اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان جینوا میں ملاقات ہوئی جہاں وہ افغان مہاجرین کے حوالے سے چار فریقی اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچے ہیں۔
خیال رہے کہ افغان مہاجرین پر چار فریقی اسٹیئرنگ کمیٹی میں افغانستان، پاکستان، ایران اور اقوام متحدہ کا ہیومن رائٹس کمیشن (یو این ایچ سی آر) شامل ہیں۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے غیر ریجسٹرڈ اور رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی عزت و احترام کے ساتھ وطن واپسی سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر عبداللہ عبداللہ نے پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کی گذشتہ 4 دہائیوں سے جاری بے لوث مہمان نوازی کر سراہا۔
انھوں نے کہا کہ افغان حکومت کی جانب سے یہ واضح فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کو لازمی طور پر اپنے وطن واپس آنا چاہیے اور ان افغانیوں کو دوبارہ آباد کرنے کیلئے پر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
عبداللہ عبداللہ نے برسلز کانفرنس کے دوران پاکستان کی جانب سے پاکستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر کی امداد کے اعلان کو بھی سراہا۔
ادھر افغان مہاجرین کے حوالے سے پاکستان میں ہونے والے آخری سہہ فریقی اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کی نشاندہی کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پاکستان ان فیصلوں پر من و عن عمل درآمد کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین ہمارے بھائی اور بہنیں ہیں، اس لیے ان کی با عزت وطن واپسی میں خاص طور پر دلچسپی لی جارہی ہے۔
عبداللہ عبداللہ اور عبدالقادر بلوچ نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کیلئے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکومت نے گذشتہ سال دسمبر میں افغان مہاجرین کی رجسٹریشن میں 6 ماہ کی توسیع کی تھی جو رواں ماہ 30 جون کو اختتام پذیر ہورہی تھی تاہم وزیراعظم نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام میں 31 دسمبر 2016 تک کی توسیع کردی۔
پاکستان میں اس وقت تقریباََ 16 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین آباد ہیں لیکن اتنی ہی تعداد میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین بھی یہاں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ بیشتر افغانی پاکستان میں گذشتہ کئی دہائیوں سے آباد ہیں اور یہاں مختلف شعبوں سے وابستہ ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان نے متعدد مرتبہ یہ الزام لگایا ہے کہ افغان مہاجرین کے کیمپ دہشت گردوں کیلئے محفوظ پناہ گاہیں بن چکی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیر عبدالقدیر بلوچ نے بھی کئی مرتبہ اس بات کی اعادہ کیا ہے کہ پاکستان نامعلوم وقت تک افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے کا خواہشمند نہیں۔