ایڈیٹرکاانتخاب

ججز کے خلاف ابتدائی تحقیقات بند کمرہ، ٹرائل کھلی عدالت میں ہوسکتا ہے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نیوز وی او سی آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس فرخ عرفان کی جانب سے دائر کی جانے والی آئینی درخواستوں پر فیصلہ سنادیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ججز کے خلاف ابتدائی تحقیقات بند کمرے میں ہوں گی جبکہ ٹرائل کھلی عدالت میں ٹرائل کا سامنا کرنے والے جج کی خواہش پر سپریم جوڈیشل کونسل کی صوابدیدپر جاسکتا ہے۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس فرخ عرفان کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔ بینچ میں سپریم کورٹ کے ججز جسٹس مشیر عالم ، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل سمیت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس انور کاسی بھی شامل تھے۔
پانچ رکنی بینچ نے ججز کے خلاف کارروائی کھلی عدالت میں چلانے کے معاملے کا فیصلہ سنا تے ہوئے کہا کہ 2005 کے قوانین کے مطابق انکوائری کا طریقہ کار درست ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی انتظامی نوعیت کی ہوتی ہے عدالتی نوعیت کی نہیں۔ کارروائی 2 حصوں پر مشتمل ہوتی ہے ۔ ججز کے خلاف ابتدائی تحقیقات بند کمرے میں ہوں گی ۔ تحقیقات کا دوسرا مرحلہ جج کی خواہش کے مد نظر کھلی عدالت میں کیا جاسکتا ہے کیونکہ موجودہ کیس میں یہی استدعا کی گئی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کسی بھی حاضر سروس جج کے خلاف شکایات کا جائزہ بند کمرہ سماعت میں لیا جائے گا۔ ٹرائل کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ ٹرائل کا سامنا کرنے والے جج پر منحصر ہے تاہم کھلی عدالت میں کارروائی کا فیصلہ سپریم جوڈیشل کی صوابدید سے مشروط ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فرخ عرفان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز زیر سماعت ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کے خلاف زیر سماعت شکایت کی بند کمرہ کی بجائے کھلے عام کارروائی کرنے سے متعلق درخواست دائر کی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فرخ عرفان خان نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کے خلاف زیر سماعت شکایت کی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وممبر سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس انور کاسی کی موجودگی پر اعتراض اور شکایت کی کھلے عام سماعت سے متعلق آئینی درخواست دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے ہائی کورٹ کے دونوں ججز کی درخواستوں پر فیصلہ 28 مارچ کو محفوظ کیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button