ایڈیٹرکاانتخاب

اصغر خان کیس؛ اسلم بیگ اور اسد درانی کی نظر ثانی درخواستیں مسترد

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اصغر خان عملدرآمد کیس میں سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی نظر ثانی درخواستیں مسترد کردیں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اصغر خان نظر ثانی کیس کی سماعت کی، اس موقع پر سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ کے وکیل نے التوا کی درخواست دائر کی جس کو عدالت نے مسترد کردیا چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ وکیل مرزا اسلم بیگ کی التوا کی درخواست کو پذیرائی نہیں دے رہے
چیف جسٹس نے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ مرزا اسلم بیگ کو روسٹرم پر بلایا تو انہوں نے کہا کہ میں اپنے مقدمہ کی تیاری نہیں کر سکا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ تیاری کے لیے تھوڑا وقت دے رہے ہیں، کیس کو آج ہی سنیں گے جب کہ مرحوم اصغر خان کے وکیل ہمیں مقدمہ کے چیدہ چیدہ نکات بھی دیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت ڈھائی بجے تک ملتوی کردی۔

سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کے وکیل کے دلائل
وقفے کے بعد جب سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ میں وعدہ معاف گواہ بننے کی کوئی استدعا اسد درانی نے نہیں کی، وکیل اسد درانی نے دلائل میں کہا کہ فوج میں چین آف کمانڈ ہے، اسد درانی نے کمانڈ کے احکامات کو تسلیم کیا، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ چین آف کمانڈ کی ڈائریکشن کدھر ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اسد درانی چین آف کمانڈ کے تحت کیسے ہوگئے، آئی ایس آئی کا سربراہ وزیراعظم کا ماتحت ہوتا ہے۔
وکیل اسد درانی نے کہا کہ ایوان صدر میں الیکشن سیل ایگزیکٹو کے احکامات سے قائم ہوا اور الیکشن سیل میں آئی ایس آئی کے سربراہ کا بھی کردار تھا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسد درانی کو کس نے رقم تقسیم کرنے کا حکم دیا جس پر وکیل اسد درانی کا کہنا تھا کہ اسد درانی کو آرمی چیف نے ذمہ داری سونپی، آرمی چیف کے حکم پر رقم بانٹنے کا خفیہ آپریشن کیا گیا جب کہ آرمی ایکٹ کے مطابق کمانڈ کی ہدایات نہ ماننے پر قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا فوج کا آفیسر کسی اہلکار کو قتل کرنے کا حکم دے سکتا ہے جس پر وکیل اسد درانی نے کہا کہ اگر ایسا حکم آئے تو فوجی اس پر عمل کرنے کا پابند ہے۔

سابق آرمی چیف اسلم بیگ کے دلائل
سماعت کے دوران سابق آرمی چیف اسلم بیگ نے کہا کہ عدالت کا مجھے دلائل کی اجازت دینا اعزاز کی بات ہے، 1975 میں لاجسٹک سپورٹ کے لیے آئی ایس آئی میں سیاسی سیل قائم کیا گیا، یہ سیاسی سیل ذوالفقار علی بھٹو نے قائم کیا جب کہ قسم کھاتا ہوں بطور آرمی آفیسر اپنی آئینی ذمہ داری سے انحراف نہیں کیا، الیکشن اور اس کے نتائج سے میرا کوئی تعلق نہیں۔

وکیل اصغر خان (مرحوم) سلمان اکرم راجہ کے دلائل
وکیل اصغر خان (مرحوم) سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا کہ اسد درانی نے مقدمہ میں اپنے اقدام اور اس کے قانونی نتائج سے باخبر ہونا تسلیم کیا، سیاستدانوں کو اصغر خان کیس میں فریق نہیں بنایا گیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اصغر خان کیس کے فیصلے سے متاثرہ کسی شخص نے تاحال نظر ثانی کے لیے رجوع نہیں کیا، سوال یہ ہے کہ عدالتی فیصلے پر عمل کیسے ہونا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اسلم بیگ نے این جی او بنائی تین کروڑ اسے بھی دیے گئے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ این جی او کو دی گئی رقم کی وصولی ہونی چاہیے تھی، ریکوری رقم کی صورت میں یا اثاثے کی شکل میں ہوسکتی ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی نظر ثانی درخواستیں مسترد کردیں۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزاروں کو سننے کے بعد سمجھتے ہیں کہ نظرثانی کامقدمہ نہیں بنتا، اٹارنی جنرل عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے حکومتی اقدامات سے آگاہ کریں جب کہ ڈی جی ایف آئی اے بھی عدالتی فیصلے پر اب تک عملدرآمد سے متعلق آگاہ کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button