نواز شریف سے متعلق بیان دیا نہ کسی سے بات ہوئی، آصف زرداری
لاہور: سابق صدر اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ انھوں نے نواز شریف سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ بلاول ہاؤس کراچی، بلاول ہاؤس لاہور اور زرداری ہاؤس اسلام آباد سے کوئی بیان جاری نہیں ہوا ہے۔ پارٹی ترجمان یا سیکریٹری اطلاعات کسی نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے، مختلف ٹی وی چینلوں پر پارٹی رہنماؤں نے بیان کی تردید کی تھی، اس کے باوجود نوازشریف کو انھیں کوئی جواب دینا ہے تو دیتے رہیں مگر یہ بہانہ نہ بنائیں زرداری نے کوئی بیان جاری کیا ہے اور انہوں نے اس کا جواب دیا ہے، پیر کے روز ان کی کسی صحافی یا ان کی اپنی جماعت کے رہنما سے بھی ایسی بات نہیں ہوئی، اگر نواز شریف نے کوئی بیان دینا ہے تو وہ کھل کر دیں مگر یہ نہ کہیں کہ وہ ان کے بیان کا جواب دے رہے ہیں۔
علاوہ ازیں آصف علی زرداری سے فاٹا کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ایم این اے ساجد حسین طوری اور مسلم لیگ(ن) فاٹا کے جنرل سیکرٹری سہیل آفریدی نے بلاول ہاؤس میں ملاقات کرکے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ہے ، اس موقع پرسابق صدر نے ساجد حسین طوری اور سہیل آفریدی کی پیپلزپارٹی میں شمولیت پر ان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی فاٹا کو کے پی صوبے کا حصہ بنانے کا اصولی فیصلہ کر چکی ہے تاکہ فاٹا کے عوام کو صوبائی اسمبلی میں بھی نمائندگی کا حق ملے،فاٹا کی ترقی سے کے پی کی بھی ترقی ہوگی۔
بعد ازاں آصف زرداری سے پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ، سابق ایم این اے مجتبیٰ کھر اورکونسلروں نے ملاقات کی، آصف زرداری نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لئے کام کیا ہے،آج مزدور خوش ہیں نہ ہی کسان کی حالت بہتر ہے ، انتخابات جیتنے کے بعد پیپلزپارٹی کی ترجیح پسماندہ علاقوں پر ہوگی جو ترقی کے منتظر ہیں۔ علاوہ ازیں سابق صدر آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی کوپٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے پر پارلیمنٹ میں احتجاج کی ہدایت کردی ہے ان کاکہناہے کہ پیٹرول قیمتوں میں اضافہ ظالمانہ اقدام ہے۔
پیٹرول قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بے قابو ہو جائے گی،پیٹرول قیمتوں میں اضافہ سے کم آمدنی والوں کی مشکلات بڑھیں گی ،عوام کو ریلیف دینے کی بجائے اس کا خون نچوڑا جا رہا ہے،حکومت پیٹرول قیمتوں میں اضافہ واپس لے، پیپلز پارٹی کے اراکین پارلیمان میں احتجاج کریں۔