خلیجی ممالک ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوجائیں، امریکا
ریاض / تہران / بیجنگ: نئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے خلیجی ممالک سے کہا ہے کہ وہ متحد ہو کر ایران کا مقابلہ کریں۔
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ اور نئے امریکی وزیرخارجہ نے اپنے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران سعودی حکام کو یقین دہانی کرائی کہ امریکا ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کیلیے تیار ہے، انھوں نے کہا کہ اگر امریکا کے یورپی اتحادیوں نے ایرانی جوہری ڈیل میں موجود سقم ختم نہ کیے اور یہ یقینی نہ بنایا کہ ایران کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا تو امریکا اس ڈیل سے نکل جائے گا۔
پومپیو نے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران نے پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رکھا ہے، ایران پراکسی ملیشیا اور دہشت گرد گروپوں کی معاونت کرتا ہے، یمن میں حوثی باغیوں کو ہتھیار مہیا کرنے میں بھی ایران پیش پیش ہے، ایران ہی بشارالاسد کی قاتل حکومت کی حمایت بھی کرتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ خلیجی ممالک کے درمیان موجود اختلافات اور قطر کے ساتھ موجود کشیدگی اس صورت حال میں درست نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک ایران کے خلاف متحد ہو جائیں۔
امریکی حکام کے مطابق واشنگٹن سعودی عرب کے خلاف حوثی باغیوں کے حالیہ حملے ایرانی خارجہ پالیسی کے خطرے کے طور پر دیکھ رہا ہے، انھوں نے الزام عائد کیا کہ یمن میں حوثیوں کی جانب سے گرائے جانے والے میزائل ایران نے فراہم کیے تھے۔
مائیک پومپیو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی، ایران نے کہا ہے کہ وہ امریکی نئی پابندیوں کی دھمکیوں کے باوجود وہ تانبے اور جست کے منصوبوں میں 2ارب یورو کی یورپی سرمایہ کاری کو حتمی شکل دے رہا ہے۔
چین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جوہری معاہدے کو برقرار رکھنا چاہیے جبکہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے دفتر سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ، جرمنی و فرانس کی اعلیٰ قیادت اس بات پر متفق ہے کہ تہران حکومت کو جوہری ہتھیاروں کے تعاقب سے دور رکھنے کیلیے موجودہ معاہدہ انتہائی کارآمد ہے، تینوں ممالک ایران سے لاحق خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کیلیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلیے پر عزم ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ابھی تک ایران کے جوہری معاہدے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔